کانگریس کے جواب نے پی ایم مودی کو ’گارنٹی‘ والا پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر کیا مجبور، پون کھیڑا نے چلائے طنز کے تیر

پون کھیڑا نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم ہو کر پی ایم مودی ایک ٹرول کی طرح حرکت کر رہے ہیں، پی ایم مودی فیکٹ چیک میں پھنس نہ جائیں اس لیے انھیں اپنے ایک پوسٹ کو ڈیلیٹ تک کرنا پڑا۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

پی ایم مودی نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے بیان پر جو لمبا چوڑا ٹوئٹ کیا تھا، وہ ان کے لیے بھاری پڑ گیا ہے۔ پہلے کانگریس صدر نے پی ایم مودی پر مدلل حملہ کیا، پھر دیگر سرکردہ لیڈران نے بھی وزیر اعظم کو ہدف تنقید بنایا۔ اس درمیان خبر سامنے آئی ہے کہ پی ایم مودی نے اپنا ایک ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا ہے۔ یعنی کانگریس کے ذریعہ دیے گئے جواب نے پی ایم مودی کو ’گارنٹی‘ والا پوسٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے پارٹی ترجمان پون کھیڑا کی ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں انھوں نے پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ ’’پی ایم مودی نے عوام کے سامنے جھوٹ پیش کیا۔ لیکن جب کانگریس پارٹی کی طرف سخت جواب ملا، تو ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنا پڑا۔ ہماری حکومتیں اپنی گارنٹی پوری کر رہی ہیں۔ ہمیں وعدے یاد ہیں، لیکن آپ اپنے وعدے بھول گئے۔ اس لیے مشروم کھانا چھوڑیے، بادام کھانا شروع کیجیے۔‘‘


کھیڑا کا کہنا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم ہو کر پی ایم مودی ایک ٹرول کی طرح حرکت کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی فیکٹ چیک میں پھنس نہ جائیں، اس لیے انھیں اپنے ایک ٹوئٹ کو ڈیلیٹ تک کرنا پڑا۔ کانگریس ترجمان نے کانگریس پارٹی کی حکومتوں کے ذریعہ کس ریاست میں کتنی گارنٹیوں کو نافذ کیا گیا، اس کے بارے میں بھی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو اپنے سبھی وعدے یاد ہیں اور اسے مکمل کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے پی ایم مودی کو بی جے پی کے وعدے یاد دلاتے ہوئے پوچھا ’’100 اسمارٹ سٹی کہاں ہیں؟ گنگا میا اور خواتین کی سیکورٹی کو لے کر کیے گئے وعدوں کا کیا ہوا؟ روپے اور پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں کا کیا ہوا؟‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہرش تیواری نامی ایک ’ایکس‘ صارف نے پی ایم مودی کے پوسٹ تھریڈ کا اسکرین ریکارڈ بھی شیئر کیا ہے جس میں ان کے ذریعہ ڈیلیٹ کیے گئے ٹوئٹ کے بارے میں جانکاری دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔