چندرا بابو نائیڈو کے بعد ایم کے اسٹالن بھی آبادی بڑھانے کے حق میں، کہا: ’لوگ 16-16 بچے پیدا کریں‘

آبادی بڑھانے کو لے کر وزیر اعلیٰ اسٹالن نے دلیل دی کہ اگر ہماری آبادی کم ہوگی تو اس کا اثر ہماری لوک سبھا سیٹوں پر بھی پڑے گا، اس لئے کیوں نہ ہم 16-16 بچے پیدا کریں۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن
user

قومی آواز بیورو

آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائڈو کے بعد اب تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے بھی آبادی بڑھانے کے متعلق بیان دیا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو 16 بچے پیدا کرنے کی صلاح دی ہے۔ ایم کے اسٹالن نے یہ بیان اس پروگرام میں دیا جہاں ایک ساتھ 31 جوڑوں کی اجتماعی شادی ہو رہی تھی۔

وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اپنی تقریر کے دوران انسانی وسائل کی ترقی و سماجی انصاف کے وزیر شیکھر بابو کی کارگزاریوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مندروں کے انتظام اور وسائل کو ہموار کرنے میں ڈی ایم کے سرکار کی کوششوں کو سچے عقیدت مندوں نے کافی پسند کیا ہے۔ پھر وہ کچھ مزاحیہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’بڑے بزرگ نئے شادی شدہ جوڑے کو 16 اقسام کی جائیدادوں کی دعائیں دیتے تھے، شاید اب 16 اقسام کی جائیدادوں کی جگہ 16 بچے پیدا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘


وزیر اعلیٰ اسٹالن نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’بہت پہلے ’کلیگ نار‘ نے فلم ’پرا شکتی‘ میں ایک مکالمہ لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا ہم مندروں کے خلاف نہیں ہیں، بلکہ مندروں کے خوفناک مردوں کا کیمپ بننے کے خلاف ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آبادی کم  ہو رہی ہے جس کا اثر ہماری لوک سبھا سیٹوں پر بھی پڑے گا۔ اس لئے کیوں نہ ہم 16-16 بچے پیدا کریں۔

واضح ہو کہ اس سے قبل آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے بھی ریاست میں بڑھتی بزرگوں کی آبادی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے 20 اکتوبر کو ایک تقریب میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ دو سے زیادہ بچے پیدا کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا ہم نے پہلے ایسا قانون بنایا تھا کہ زیادہ بچے والے لوگ انتخاب نہیں لڑ پائیں گے۔ اب ہم اس قانون کو ختم کر کے اس کے برعکس قانون لانے کی سوچ رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے زیادہ بچے والی فیملی کو اضافی سہولیات دینے کی بھی بات کہی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔