آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے ہر فیملی سے کم از کم 2 بچے پیدا کرنے کی گزارش کیوں کی؟

مرکزی حکومت کی ’یوتھ اِن انڈیا 2022‘ رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 25 کروڑ نوجوان 15 سے 25 سال کے درمیان کے ہیں، آئندہ 15 سال میں اس میں تیزی کے ساتھ گراوٹ آئے گی۔

<div class="paragraphs"><p>چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس</p></div>

چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں بڑھتی آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت عوام سے اپیل کرتی رہی ہے کہ وہ 2 سے زائد بچے پیدا نہ کریں۔ لیکن آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاست میں شرح ترقی کو رفتار دینے کے لیے سبھی کنبوں سے کم از کم 2 یا اس سے زائد بچوں کی پیدائش کا ہدف رکھنے کی گزارش کی ہے۔

دراصل مرکزی حکومت کی ’یوتھ اِن انڈیا-2022‘ رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں 25 کروڑ نوجوان 15 سے 25 سال کے درمیان کے ہیں۔ آنے والے کچھ سال اس میں تیز گراوٹ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اسی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نائیڈو نے ریاستی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 2 یا اس سے زائد بچے پیدا کرنے پر غور کریں۔


وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کا کہنا ہے کہ ’’حالانکہ میں نے ماضی میں آبادی کنٹرول کرنے کی وکالت کی، لیکن اب ہمیں مستقبل کے لیے شرح پیدائش بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ریاستی حکومت ایک قانون لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کے تحت صرف 2 یا اس سے زیادہ بچوں والے لوگ ہی مقامی بلدیاتی انتخاب لڑ سکیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ملک میں اوسط شرح پیدائش جہاں 2.1 ہے (یہ فکر کا موضوع نہیں ہے)، وہیں جنوبی ریاستوں میں یہ نمبر گر کر 1.6 (یہ فکر کا موضوع ہے) تک پہنچ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ نائیڈو نے ریاستی عوام سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی گزارش کی ہے۔ مرکز کی ’یوتھ اِن انڈیا-2022‘ رپورٹ کے مطابق 2036 تک ملک کی 34.54 کروڑ آبادی ہی نوجوان ہوگی، جو ابھی 47 فیصد سے زیادہ ہے۔


غور کرنے والی بات یہ ہے کہ یو این ایف پی اے (اقوام متحدہ آبادی فنڈ) کی انڈیا ایجنگ رپورٹ 2023 کے مطابق 2011 میں ہندوستان میں یوتھ آبادی کی اوسط عمر 24 سال تھی، جو اب 29 سال ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں 2036 تک ہندوستان میں بزرگوں کی آبادی 12.5 فیصد، 2050 تک 19.4 یصد اور صدی کے آخر تک یہ 36 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ یعنی آبادی میں ضعیفوں کی تعداد بڑھے گی اور نوجوانوں کی تعداد میں کمی واقع ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔