31 مارچ 2023 کے بعد 'آدھار' سے لنک نہ رہنے والے 'پین' غیر فعال ہو جائیں گے، انکم ٹیکس محکمہ نے جاری کی ایڈوائزری

انکم ٹیکس محکمہ نے اپنی گائیڈلائن میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ "آدھار سے پین لنک کرنا لازمی ہے۔ تاخیر نہ کریں، اسے آج ہی لنک کریں!"

پین کارڈ، تصویر آئی اے این ایس
پین کارڈ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جن لوگوں نے اپنے پین (پرمانینٹ اکاؤنٹ نمبر) کو آدھار سے لنک نہیں کیا ہے، ان کے لیے ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ نے ہفتہ کے روز ایک گائیڈلائن جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو پین آئندہ سال مارچ کے آخر تک آدھار سے نہیں جڑیں گے، انھیں غیر فعال کر دیا جائے گا۔

انکم ٹیکس محکمہ نے اپنی گائیڈلائن میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ "آدھار سے پین لنک کرنا لازمی ہے۔ تاخیر نہ کریں، اسے آج ہی لنک کریں!" اس میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے مطابق سبھی پین ہولڈرس کے لیے، جو چھوٹ کے درجہ میں نہیں آتے ہیں، انھیں 31 مارچ 2023 سے پہلے اپنے پین کو آدھار سے جوڑنا لازمی ہے۔ یکم اپریل 2023 سے آدھار سے لنک نہ ہونے والے پین کو غیر فعال کر دیا جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ مئی 2017 میں مرکزی وزارت مالیات کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق آسام، جموں و کشمیر اور میگھالیہ ریاستوں میں رہنے والے اشخاص، غیر باشندہ (انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 کے مطابق)، گزشتہ سال کے دوران کسی بھی وقت 80 سال یا اس سے زیادہ کی عمر پورا کرنے والوں اور ایسے شخص جو ہندوستان کے شہری نہیں ہیں انھیں اس سے چھوٹ ملے گی۔

بہرحال، سی بی ڈی ٹی کے ذریعہ 30 مارچ کو جاری ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ایک بار پین غیر فعال ہو جانے کے بعد کوئی شخص انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت سبھی نتائج کے لیے ذمہ دار ہوگا اور اسے کئی طرح کے اثرات کا سامنا کرنا ہوگا۔ دراصل غیر فعال پین کا استعمال کر کے کوئی بھی شخص انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کر پائے گا۔ زیر التوا ریٹرن بھی پروسیس نہیں کیے جائیں گے، پین غیر فعال ہونے سے زیر التوا ریفنڈ بھی جاری نہیں کیے جا سکیں گے۔ ایک بار پین غیر فعال ہونے کے بعد خامی والے ریٹرن کے معاملے میں زیر التوا کارروائی بھی مکمل نہیں کی جا سکے گی اور ساتھ ہی ٹیکس دہندہ سے اعلیٰ شرح پر انکم ٹیکس کی وصولی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔