’مہاراشٹر کے ہاتھ سے فاکسکون ہی نہیں، دوا پارک پروجیکٹ بھی چلا گیا‘، آدتیہ ٹھاکرے کا شندے حکومت پر حملہ
شیوسینا لیڈر آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ سابقہ ایم وی اے حکومت نے فاکسکون پروجیکٹ کو تقریباً آخری شکل دے دی تھی، لیکن موجودہ حکومت نے ممکنہ سرمایہ کاروں کا اعتماد گنوا دیا ہے۔
مہاراشٹر میں شندے حکومت بھلے ہی تشکیل پا چکی ہے، لیکن اتھل پتھل اور اندیشوں کا دور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ریاست میں ترقیاتی سرگرمیاں میں بھی ابھی تک صحیح انداز میں شروع نہیں ہو پائی ہیں اور سیاسی بیان بازیاں اور الزام تراشیاں بھی زوروں پر ہیں۔ بدھ کے روز مہاراشٹر کے سابق وزیر اور ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے نے شندے حکومت کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے مہاراشٹر کی نئی حکومت پر فاکسکون کے ساتھ ساتھ دوا پروجیکٹ سے بھی ہاتھ دھونے کا الزام عائد کیا ہے۔
دراصل ویدانتا اور الیکٹرانکس مینوفیکچرر فاکسکون کے ذریعہ گجرات میں سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے ایف اے بی مینوفیکچرنگ یونٹ لگانے پر اب سیاست تیز ہو گئی ہے۔ شیوسینا لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے شندے حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ ایم وی اے حکومت رائے گڑھ ضلع میں ایک دوا پارک قائم کرنا چاہتی تھی، لیکن مرکز نے ہماچل پردیش، گجرات اور آندھرا پردیش میں دوا پارکوں کو منظوری دی۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہم مزید ایک پروجیکٹ سے محروم ہو گئے ہیں۔
آدتیہ ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ سابقہ ایم وی اے حکومت نے اس پروجیکٹ کو تقریباً آخری شکل دے دی تھی، لیکن موجودہ حکومت نے ممکنہ سرمایہ کاروں کا اعتماد گنوا دیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ شندے نے نہ صرف شیوسینا قیادت بلکہ مہاراشٹر کے نوجوانوں کو بھی ان دو پروجیکٹوں کے ذریعہ روزگار کے اچھے مواقع کی امید کو لے کر دھوکہ دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فاکسکون پروجیکٹ پہلے مہاراشٹر میں مجوزہ تھا، لیکن ویدانتا-فاکسکون نے گجرات میں یونٹ لگانے کو آخری شکل دے دی اور اس سلسلے میں ایک معاہدہ پر دستخط بھی ہو گیا۔ بعد ازاں مہاراشٹر میں سیاسی الزامات کا کھیل شروع ہو گیا۔ شیوسینا کے سابق وزیر صنعت سبھاش دیسائی نے کہا کہ سیاسی اسباب کی بنا پر ویدانتا-فاکسکون پروجیکٹ کو مہاراشٹر سے باہر منتقل کر دیا گیا تھا۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ ویدانتا-فاکسکون اس پروجیکٹ میں 154000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرے گی، اور اس سے تقریباً ایک لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔