اے بی جی بینک گھوٹالہ: ملزمین کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اے بی جی بینک گھوٹالہ سے متعلق معاملہ درج ہونے کے بعد جب 13 جگہوں پر چھاپہ ماری کی گئی تو سبھی پانچ ملزمین کو ملک کے اندر ہی پایا گیا۔
ہندوستان کے سب سے بڑے بینکنگ گھوٹالہ معاملے کے پانچ ملزمین کے خلاف سی بی آئی نے لک آؤٹ سرکلر جاری کر دیا ہے۔ یعنی یہ ملزمین اب ملک چھوڑ کر باہر نہیں جا سکیں گے۔ اس درمیان سی بی آئی نے بالواسطہ طور پر کہا ہے کہ کچھ ریاستوں کے ذریعہ سی بی آئی جانچ سے جنرل کنسنٹ واپس لینے سے سی بی آئی کو کئی اہم معاملے درج کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے اور ایسا کرنا اس کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اے بی پی لائیو کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے سب سے بڑے بینکنگ گھوٹالے میں آج سی بی آئی نے متعدد ایشوز پر اپنی بات رکھی۔ سی بی آئی آفیشیل طور پر کہا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر میں اے بی جی گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر رشی کمار اگروال سمیت جن پانچ لوگوں کے نام ہیں، ان سبھی کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری کرا دیا گیا ہے۔ یعنی یہ سبھی ملزم اب ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ واضح رہے کہ اس کے پہلے 12 ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کا ملزم نیرو مودی اور اس کے ماما میہل چوکسی ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔
سی بی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاملہ درج ہونے کے بعد جب 13 جگہوں پر چھاپہ ماری کی گئی تو ان سبھی ملزمین کو ملک کے اندر ہی پایا گیا۔ سی بی آئی نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے میں سال 2019 میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے اس معاملے کے اہم ملزم کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری کرایا تھا۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں بینک نے اگست 2020 میں اسے شکایت دی تھی۔ اپریل 2016 سے مارچ 2020 کے درمیان 28 بینکوں کے اس گروپ میں سے متعدد بینکوں نے اے بی جی گروپ کے اکاؤنٹ کو فراڈ قرار دیا تھا۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں گزشتہ ہفتہ مقدمہ درج کر 13 مقامات پر چھاپہ ماری کی تھی۔ اس دوران کئی اہم جانکاریاں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل سمیت ملکیتوں کی جانکاری ملزمین کے یہاں سے حاصل کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی سی بی آئی نے اس معاملے میں مزید کچھ دستاویزات اور جانکاری کے لیے 28 بینکوں کے گروپ سے رابطہ کیا ہے۔ معاملے کی جانچ جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔