اے بی جی شپ یارڈ کے خلاف تقریباً 23ہزار کروڑ روپے کی فریب دہی کا معاملہ
سی بی آئی کا کہنا ہے کہ کمپنی نے نجی شعبہ کے آئی سی آئی سی آئی بینک کی قیادت میں 28بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لئے گئے قرض میں 22,842کی فریب دہی کی ہے۔
مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ریاست میں پرائیویٹ شعبہ کی سب سے بڑی جہاز رانی کمپنیوں میں سے ایک اے بی جی شپ یارڈ لمیٹڈ کے خلاف تقریباً 23ہزار کروڑ روپے کی فریب دہی کا معاملہ درج کیا ہے۔
تفتیشی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کمپنی نے نجی شعبہ کے آئی سی آئی سی آئی بینک کی قیادت میں 28بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لئے گئے قرض میں 22,842کی فریب دہی کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔
اس درمیان سرکاری شعبہ کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے ایک بیان میں کہاکہ اے بی جی شپ یارڈ 15مارچ 1985کو قائم کی گئی تھی او ر وہ 2001سے بینکنگ سہولت لے رہی تھی۔ اسے دو درجن سے زیادہ بینکوں اور مالیاتی اداروں نے مل کر قرض دینے کا انتظام کیا تھا اور اس قرض انتظامات کی قیادت آئی سی آئی سی آئی بینک کررہا تھا۔
کمپنی کی خراب کارکردگی کی وجہ سے کمپنی کے اکاونٹ کو 30نومبر 2013کو این پی اے (بلاک) اعلان کردیا گیا تھا۔ کمپنی کو بحال کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔
مارچ 2014میں تمام قرض دہندگان کی طرف سے سی ڈی آر نظام کے تحت اکاونٹ کی تشکیل نو کی گئی تھی۔ اس کے ناکام ہونے کی وجہ سے اکاونٹ کو 30نومبر 2013سے پچھلی تاریخ کے اثرات کے ساتھ جولائی 2016میں این پی اے کے طورپر درجہ بندی کی گئی تھی۔ بینک نے کہاکہ اپریل 2018کے دوران بینکوں نے کمپنی کے اکاونٹس کی فورنسک آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا اور ا ی اینڈ وائی کو آڈیٹر کے طورپر مقرر کیا گیا تھا۔ اس نے جنوری 2019میں رپورٹ دی تھی۔ای اینڈ وائی کی رپورٹ 18بینکوں کی فریب دہی کی شناخت کرنے والی کمیٹی کے سامنے رکھی گئی۔
بینک نے کہاکہ رپورٹ میں بنیادی طورپر فنڈز کی منتقلی، غبن اور کمپنی میں اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی کے فراڈ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
کمپنی کو قرض دینے والوں میں آئی سی آئی سی آئی بینک کنسورٹیم اہم قرض دہندہ تھا اور آئی ڈی بی آئی دوسرے نمبر پر تھا۔ پر ان میں ایس بی آئی سب سے بڑا سرکاری بینک تھا اس لئے طے کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں شکایت سی بی ائی کو درج کرائی جائے۔
سی بی آئی کے پاس پہلی شکایت نومبر 2019میں درج کی گئی تھی۔ سی بی آئی اور بینکوں کے مابین مسلسل رابطہ تھا اور آگے کی معلومات کا تبادلہ ہورہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔