چاندنی چوک واقع ہنومان مندر منہدم کیے جانے پر ہنگامہ، عآپ-بی جے پی آمنے سامنے
بتایا جا رہا ہے کہ مندر چاندنی چوک کے بیچ راستے میں تھا، اس لیے منہدم کیا گیا، لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سڑک پر کہیں بھی مذہبی مقام کو توڑنے سے چھوٹ دی گئی ہے تو پھر ہنومان مندر کو کیوں توڑا گیا۔
دہلی کے چاندنی چوک واقع 50 سال قدیم ہنومان مندر منہدم کیے جانے کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ عآپ اور بی جے پی کے درمیان زبانی جنگ شروع ہو گئی ہے اور دونوں مندر کی انہدامی کارروائی کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ دراصل ہنومان مندر 3 جنوری (اتوار) کو پولس کے سخت پہرے کے درمیان توڑ دیا گیا۔ زبردست سیکورٹی کی وجہ سے کوئی بھی انہدامی کارروائی کی مخالفت نہیں کر سکا، لیکن مندر ٹوٹنے کے بعد آس پاس کے لوگوں میں غم و غصے کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ مندر چاندنی چوک کے بیچ راستے میں تھا، اس لیے منہدم کیا گیا، لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سڑک پر کہیں بھی مذہبی مقام کو توڑنے سے چھوٹ دی گئی ہے تو پھر ہنومان مندر کو کیوں توڑا گیا۔ اس واقعہ سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور سیاسی بیان بازی بھی شروع ہو گئی ہے۔ بی جے پی جہاں دہلی حکومت کو اس کارروائی کے لیے ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے، وہیں عآپ کا کہنا ہے کہ مندر بی جے پی حکمراں میونسپل کارپوریشن نے توڑا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر ہنومان مندر توڑے جانے کا بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے عآپ کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی گری ہوئی سیاست کر رہی ہے۔ عآپ کا کہنا ہے کہ قدیم ہنومان مندر جو ہزاروں سال سے وہاں پر ہے، وہاں ہنومان جی کی پوجا ہوتی ہے، لیکن بی جے پی حکمراں شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن نے اس کو توڑ کر لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ عآپ لیڈر درگیش پاٹھک کا کہنا ہے کہ ’’عدالت میں ان کا حلف نامہ پڑھ لیجیے۔ عدالت میں ایم سی ڈی نے حلف نامہ لکھ کر دیا ہے کہ ہم ہنومان مندر توڑنے کو تیار ہیں۔ اس میں ایم سی ڈی کے دستخط ہیں۔‘‘ اتوار کو ہوئی انہدامی کارروائی کے بعد پیر کی صبح عآپ کارکنان دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں، لیکن پولس منہدم مندر کے قریب کسی کو بھی جانے نہیں دے رہی۔
دوسری طرف شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (ایس ڈی ایم سی) کے میئر نے دہلی حکومت پر مندر توڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایس ڈی ایم سی کے میئر جے پرکاش نے کہا کہ دہلی حکومت کے ذریعہ چاندنی چوک کا تعمیر نو ہو رہا ہے، اس کے تحت دہلی حکومت عدالت گئی جس میں تجاوزات ہٹانے کی سفارش کی تھی۔ اس کے لیے کارپوریشن اور میئر نے وزیر اعلیٰ کو مندر منتقل کرنے یا وہیں پر رکھے جانے پر چٹھی بھی لکھی لیکن دہلی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کے برعکس عدالت میں اس معاملے میں دہلی حکومت کے وکیلوں نے تیزی دکھانے کی وکالت کی۔ تین بار عدالت کے حکم پر اسٹے لیا گیا، لیکن اب عآپ نے بی جے پی پر الزام لگانا شروع کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔