عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کی درخواست ضمانت منظور، 6 مہینے سے جیل میں قید تھے
سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ منی لانڈرنگ کیس میں سنجے سنگھ کو پچھلے سال چار اکتوبر کو حراست میں لیا گیا تھا اور وہ گزشتہ 6 مہینے سے جیل میں قید تھے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رہنما سنجے سنگھ کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ منی لانڈرنگ کیس میں سنجے سنگھ کو پچھلے سال چار اکتوبر کو حراست میں لیا گیا تھا اور وہ گزشتہ 6 مہینے سے جیل میں قید تھے۔ انہیں دہلی کے شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سنجے سنگھ کی درخواست ضمانت منظور کی۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق سنجے سنگھ سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لے سکیں گے۔
سپریم کورٹ میں تین ججوں سنجیو کھنہ، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس پی بی ورلے کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے ای ڈی سے پوچھا تھا کہ سنجے سنگھ کو اب بھی جیل میں رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ سنجے سنگھ کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ منی لانڈرنگ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور منی ٹریل کا بھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس کے باوجود سنجے سنگھ 6 ماہ سے جیل میں ہیں۔
سپریم کورٹ منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری اور ریمانڈ کو چیلنج کرنے والی سنگھ کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے عآپ رکن پارلیمنٹ کے وکیل کی اس دلیل کو قبول کیا کہ سنجے سنگھ کے قبضے سے کوئی رقم برآمد نہیں ہوئی اور ان کے خلاف 2 کروڑ روپے کی رشوت لینے کے الزامات کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔
دہلی شراب گھوٹالے کیس میں اسی سال جنوری میں ای ڈی نے اپنی چارج شیٹ میں سنجے سنگھ کا نام شامل کیا تھا، جس پر سنجے سنگھ نے کافی احتجاج کیا تھا۔ دراصل، مئی میں سنجے سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ای ڈی نے ان کا نام غلطی سے جوڑ دیا ہے۔ ای ڈی نے اس کا جواب دیا کہ ہماری چارج شیٹ میں سنجے سنگھ کا نام چار مقامات پر لکھا گیا ہے اور صرف ایک صرف ایک مقام پر ٹائپنگ کی غلطی ہوئی تھی۔
ای ڈی کی فرد جرم میں سنجے سنگھ کے خلاف 82 لاکھ روپے کی رقم وصول کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں ای ڈی نے ان کے گھر پر جا کر تفتیش کی تھی۔ دہلی کی شراب پالیسی کیس میں ای ڈی کی دوسری ضمنی فرد جرم دو مئی کو جاری کی گئی تھی، جس میں عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن راگھو چڈھا کا نام بھی سامنے آیا تھا۔ تاہم، انہیں ملزم قرار نہیں دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔