علی گڑھ میں بھیڑ نے ایک نوجوان کو پیٹ-پیٹ کر مار ڈالا، شہر میں کشیدگی، 6 ملزمین گرفتار
پولیس کے مطابق یہ واقعہ پرانے شہر کے مامو بھانجا علاقہ میں منگل کی رات کو پیش آیا۔ مرنے والے نوجوان کی شناخت فرید کے طور پر ہوئی ہے جس کی عمر 35 سال تھی۔ وہ ایک ڈھابے پر کام کرتا تھا۔
علی گڑھ میں ایک بھیڑ کے ذریعے مبینہ طور پر پیٹ-پیٹ کر ایک نوجوان کو قتل کرنے کے معاملے میں پولیس نے 6 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ پرانے شہر کے مامو بھانجا علاقہ میں منگل کی رات کو پیش آیا۔ مرنے والے نوجوان کی شناخت فرید کے طور پر ہوئی ہے جس کی عمر 35 سال تھی۔ وہ ایک ڈھابے پر کام کرتا تھا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) ایم شیکھر پاٹھک نے بتایا کہ مرنے والے کے اہل خانہ کی شکایت کے مطابق جب فرید دیر رات ڈھابے سے گھر واپس آ رہا تھا تو راستے میں ایک ہجوم نے اسے گھیر لیا اور اس کی بری طرح پٹائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ فرید کو مارنے والوں کا الزام تھا کہ فرید ایک گھر میں چوری کرنے کے مقصد سے گھسنے کی کوشش کر رہا تھا۔
شیکھر پاٹھک نے بتایا کہ پولیس ٹیم موقع پر پہنچی اور فرید کو ملکھان سنگھ اسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ نوجوان کی موت کی خبر پھیلتے ہی لوگ بڑی تعداد میں اسپتال میں جمع ہونے لگے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔ پاٹھک نے بتایا کہ اس معاملے میں انکت ورشنے، چراغ ورشنے، جے گوپال، کمل بنسل، راہل متل اور ڈِمپی اگروال کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر کی گئی ہیں اور کچھ دیگر نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ معاملے کی مزید تحقیق کی جا رہی ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ دونوں برادریوں کے لوگ ریلوے روڈ کے پاس پرانے شہر میں کچھ مقامات پر جمع ہو گئے اور علاقے میں کچھ دکانیں بند رہیں۔ صورتحال کے پیش نظر حساس مقامات پر پولیس کی گشت بڑھا دی گئی ہے۔ دوسری جانب شہر کے ایم ایل اے مکتا ورشنے کی قیادت میں بی جے پی کے کئی لیڈران ریلوے روڈ کے قریب دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ من گھڑت ثبوتوں کی بنیاد پر بے قصور لوگوں کو گرفتار نہ کیا جائے۔ احتجاج کرنے والے بی جے پی لیڈروں سے ملاقات کے بعد پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) پاٹھک نے کہا کہ کسی بھی بے قصور کو ہراساں نہیں کیا جا رہا ہے اور قانونی کارروائی کے بعد ہی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔