دہلی: 6 ماہ سے زنجیروں میں قید شوہر کے ظلم کی شکار خاتون ہوئی آزاد
دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی ٹانگوں کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا اور اسے بہت بری حالت میں رکھا گیا تھا۔ خاتون پر اس طرح تشدد کیا گیا کہ اس کی ذہنی حالت بھی خراب ہوگئی۔
نئی دہلی: دہلی خواتین کمیشن نے ترلوک پوری علاقے میں شوہر کے ذریعہ گزشتہ چھ ماہ سے زنجیروں میں باندھ کر رکھی گئی ایک 32 سالہ خاتون کو رہا کرایا ہے۔ دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے کہا کہ ہمیں اپنی مقامی سطح پر کام کرنے والی مہیلا پنچایت کے توسط سے اس بارے میں شکایت موصول ہوئی۔ جیسے ہی مجھے اطلاع ملی، میں کمیشن کے ممبر فردوس خان اور کرن نیگی کے ساتھ میں دیئے گئے پتے پر پہنچی اور خاتون کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئی۔ متاثرہ خاتون کی ٹانگوں کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا اور اسے بہت بری حالت میں رکھا گیا تھا۔ اس عورت پر اس طرح تشدد کیا گیا کہ اس کی ذہنی حالت بھی خراب ہوگئی۔ ہم نے اس خاتون کو رہا کروایا اور اب اس کے علاج اور بازیابی کے ساتھ ساتھ ملزم شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مالیوال کی سربراہی میں کمیشن کے ممبر فردوس خان اور کرن نیگی پولس کے ہمراہ دیئے گئے پتے پر پہنچے، وہاں دی گئی اطلاعات درست پائی گئیں۔ ٹیم نے دیکھا کہ گھر کے برآمدے میں ایک عورت زنجیروں سے جکڑی زمین پر بیٹھی تھی۔ اس سے بات کرنے پر اس نے بتایا کہ اس کے شوہر نے چھ ماہ سے زنجیروں سے باندھ رکھا ہے۔ خاتون کی حالت بہت خراب تھی اور اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ جہاں اسے رکھا گیا تھا وہاں کوئی پنکھا نہیں تھا اور اسے باتھ روم جانے کی اجازت نہیں تھی۔ خاتون نے بتایا کہ اس کی شادی کے 11 سال ہوچکے ہیں اور اس کے تین بچے ہیں۔ اس خاتون کو اتنی بری طرح مارا پیٹا گیا کہ اس کی ذہنی صحت بھی خراب ہوگئی۔
متاثرہ خاتون کا شوہر گھر کے قریب آٹے کی چکی چلاتا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ بھی پتہ چلا کہ اس خاتون کی ذہنی حالت اس سے قبل ٹھیک تھی اور شوہر کی طرف سے ہراساں کیے جانے سے اس کی ذہنی صحت پر گہرا اثر پڑا ہے۔ متاثرہ عورت کے تین بچے بھی ہیں، جن پر اکثر حملہ کیا جاتا ہے۔ جب ٹیم نے بچوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے ان کی ماں کو بہت مارا اور اسے زنجیر سے باندھ کر رکھا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔