’پران پرتشٹھا‘ کے خلاف عدالت میں مفاد عامہ عرضی داخل، ہندو کیلنڈر کا خیال نہ رکھنے کا الزام!

رام مندر میں 22 جنوری کو پران پرتشٹھا کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں لیکن ہندو طبقہ کے کچھ لوگ تقریب کے لیے مقرر کی گئی تاریخ پر اعتراض کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پران پرتشٹھا کے لیے یہ تاریخ مناسب نہیں

<div class="paragraphs"><p>زیر تعمیر رام مندر، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/ShriRamTeerth">@ShriRamTeerth</a></p></div>

زیر تعمیر رام مندر، تصویر@ShriRamTeerth

user

قومی آواز بیورو

رام مندر میں ’پران پرتشٹھا‘ کے لیے 22 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، لیکن ہندوؤں کا ایک بڑا طبقہ اس سے ناراض دکھائی دے رہا ہے۔ ایک طرف ’پران پرتشٹھا‘ کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور دعوتے نامے بھی اہم شخصیات کو بھیجے جا چکے ہیں، اور دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران کے ساتھ ساتھ شنکراچاریوں نے بھی اس تقریب پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ’پران پرتشٹھا‘ کا معاملہ عدالت پہنچ چکا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتر پردیش کے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے۔ اس میں 22 جنوری کو ایودھیا کے رام مندر میں رام للا کی مورتی کے پران پرتشٹھا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ عرضی بھولا داس نامی ایک شخص نے داخل کی ہے جو اتر پردیش کے ہی غازی آباد کا رہنے والا ہے۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ان دنون ’پوش ماہ‘ چل رہا ہے اور ہندو کیلنڈر کے مطابق پوش ماہ میں کوئی بھی مذہبی تقریب منعقد نہیں کی جاتی۔ ایسے میں رام للا کی مورتی کے پران پرتشٹھا کی تقریب بھی نہیں ہونی چاہیے۔


عرضی دہندہ نے عدالت سے ’پران پرتشٹھا‘ تقریب روکنے کا فرمان جاری کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ’پوش ماہ‘ ہی اس گزارش کی وجہ نہیں ہے، بلکہ رام مندر کی تعمیر کا کام ابھی مکمل بھی نہیں ہوا ہے۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ رام مندر ابھی پوری طرح سے تیار نہیں ہوا ہے، ایسے میں وہاں بھگوان کی پران پرتشٹھا نہیں ہو سکتی۔ اگر 22 جنوری کو رام مندر میں ’پران پرتشٹھا‘ ہوئی تو یہ سناتن روایات کی خلاف ورزی ہوگی۔

بھولا داس نے اپنی عرضی میں شنکراچاریوں کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ شنکراچاریوں نے پران پرتشٹھا تقریب پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ شنکراچاریوں نے ادھورے مندر میں مورتی کی پران پرتشٹھا کرنے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ایسے میں فی الحال اس تقریب پر روک لگنی چاہیے۔ علاوہ ازیں عرضی دہندہ نے بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ وہ رام مندر پر سیاست کر رہی ہے۔ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں پارٹی سیاسی فائدہ کے لیے ادھورے مندر میں رام للا کی پران پرتشٹھا کی تقریب منقعد کر رہی ہے۔


واضح رہے کہ پوری کے شنکراچاریہ سوامی نشچلانند سرسوتی مہاراج نے بھی رام مندر کی پران پرتشٹھا پر سوال اٹھائے تھے۔ چاروں شنکراچاریوں نے تقریب میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ بھی کچھ دن پہلے سنا دیا ہے۔ شنکراچاریہ سوامی نشچلانند نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ دنوں کہا تھا کہ رام للا کی پران پرتشٹھا مذہبی اصولوں کی پاسدارتی کرتے ہوئے نہیں ہو رہی ہے۔ پران پرتشٹھا مہورت کے حساب سے کیا جانا چاہیے، بھگوان کی مورتی کو کون چھوئے گا، کون نہیں چھوئے گا، کون پرتشٹھا کرے گا اور کون نہیں، ان باتوں کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی شنکراچاریہ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی نے بھی پران پرتشٹھا کیے جانے پر سوال اٹھائے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں تو شروع سے ہی اس معاملے پر بی جے پی کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔ کانگریس، شیوسینا، این سی پی، سماجوادی پارٹی سمیت کئی پارٹیوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں فائدہ اٹھانے کے لیے رام مندر کا استعمال کر رہی ہے۔ کئی سیاسی لیڈران نے تو یہ کہتے ہوئے پران پرتشٹھا میں شامل ہونے کا دعوت نامہ ٹھکرا دیا کہ یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی تقریب معلوم پڑ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔