ہردا میں پٹاخہ فیکٹری میں زبردست دھماکہ اور آگ، 11 افراد ہلاک، 165 سے زائد زخمی، علاقے میں افراتفری
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتیں لرز اٹھیں، پتھر اور اینٹ دور دور تک اڑ کر گرتے رہے جبکہ کئی عمارتیں منہدم بھی ہو گئیں۔ مہلوکین کے اہلِ خانہ کو 4 لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا گیا ہے
ہردا: مدھیہ پردیش کے ہردا ضلع میں ایک پٹاخہ فیکٹری میں متعدد دھماکوں کے ساتھ زبردست آگ لگ گئی۔ یہ دھماکے اس قدر شدید تھے کہ آس پاس کی عمارتیں لرز گئیں۔ کچھ عمارتوں کے منہدم ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ آگ نے قریبی گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس حادثے میں اب تک 11 افراد کے موت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ 167 سے زائد زخمی ہیں، جن میں سےکچھ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ پٹاخہ کی یہ فیکٹری ہردا میں مگردا روڈ پر بیرا گڑھ رِہٹا نامی جگہ پر واقع ہے۔
یہ حادثہ اس قدر تیزی سے ہوا کہ جو لوگ اندر تھے وہ باہر نہیں نکل سکے۔ بتایا جاتا ہے کہ دھماکے کی وجہ سے اینٹ وپتھر اڑ اڑ کر دور سڑکوں پر گرنے لگے جس کی وجہ سے کئی لوگ زخمی ہوگئے، جبکہ کچھ لوگوں کے بیہوش ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ضلع کلکٹر رشی گرگ جائے حادثہ پر موجود ہیں، انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ’’اس حادثے سے متاثر ہونے والے 25 لوگوں کو اسپتال لے جایا گیا ہے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ آگ بھیانک ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے آس پاس کے علاقے سے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں طلب کر لی گئی ہیں۔‘‘ ریاستی حکومت کے سابق وزیر کمل پٹیل نے اس حادثے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے بھی آس پاس کے علاقوں سے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں طلب کرنے کی بات کہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس فیکٹری پر پابندی لگا دی گئی تھی اور اسے بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا، اس کے بعد بھی یہ کیسے چل رہی تھی؟ یہ جانچ کے بعد ہی پتہ چلے گا۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے اس حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہردا میں پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ میں اس حادثے میں پھنسے لوگوں کے بحفاظت باہر آنے اورزخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں۔‘‘ اس حادثے کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یکے بعد دیگرے کئی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور آگ کے بادل نظر آنے لگے۔ اس کے ساتھ ہی پٹاخہ فیکٹری کے آس پاس کے مکانات میں آگ لگ گئی۔ یہ دھماکے اتنے زوردار تھے کہ دور تک کاعلاقہ لرز اٹھا تھا۔
اس حادثے کے بعد وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے ہنگامی میٹنگ بلائی۔ اس کے علاوہ وزیر ادے پرتاپ سنگھ کے ساتھ سینئر افسران کو ہردا کے لیے روانہ ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ مرنے والوں کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے کی امدادی رقم دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکومت مہلوکین کے خاندان کی ذمہ داری لے گی اور ان کے بچوں کی تعلیم کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس حکام نے مورچہ سنبھا لیا۔ فائر بریگیڈ کا عملہ بھی آگ بجھانے پہنچ گیا۔ دھماکوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے راحت اور بچاؤ کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ آگ لگنے کے وقت فیکٹری میں 30 سے زائد مزدور کام کر رہے تھے۔ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پٹاخے کی یہ فیکٹری راجو اگروال کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ حادثے کے بعد گاڑیاں اچھل کر قریبی سڑک پر جا گریں۔ کچھ لوگ سڑک پر ہی مر گئے۔ ان کی لاشیں سڑک کے کنارے پڑی ہیں۔ ہردا کے کلکٹر رشی گرگ نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ 20 سے 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی مدد لی جا رہی ہے۔ ہماری توجہ بچاؤ اور امدادی کارروائیوں پر ہے۔‘‘ پٹاخہ بنانے والی فیکٹری میں دھماکے کے بعد آس پاس کے 60 سے زائد گھروں میں آگ لگ گئی۔ فیکٹری کے آس پاس سڑک پر کچھ لاشیں پڑی دیکھی گئیں۔ 25 سے زیادہ زخمیوں کو ہردا ضلع اسپتال لے جایا گیا ہے۔ انتظامیہ نے 100 سے زائد مکانات کو خالی کرا لیا ہے۔ پورے علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔ فیکٹری سے اٹھتے شعلے اور دھواں دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حادثے میں زخمی ہونے والوں کو بغرض علاج بھوپال لے جانے کے لیے ہردا اور بھوپال کے درمیان گرین کوریڈور بنایا گیا ہے۔ اسی راستے سے زخمیوں کو بھوپال کے حمیدیہ اسپتال اور ایمس بھوپال تک پہنچانے کی تیاریاں کی جاری ہیں۔ پٹاخہ فیکٹری میں ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے کچھ لوگوں کو ہردا ڈسٹرکٹ اسپتال سے بھوپال ریفر کیا گیا ہے۔ حادثہ اتنا بڑا تھا کہ ہردا ضلع میں ایمبولینسوں کی کمی پڑ گئی۔ نرمداپورم اور کھنڈوا سے بھی ایمبولینسیں ہردا بھیجی گئی ہیں۔ لوگوں کو بھوپال اور اندور میں علاج کے لیے تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔
ہردا واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے وزیر ادے پرتاپ سنگھ، اے سی ایس اجیت کیسری، ڈی جی ہوم گارڈ اروند کمار کو ہیلی کاپٹر سے ہردا جانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے وزارت میں ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو فوری علاج کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ آس پاس کے علاقوں سے ایمبولینسیں ہردا بھیجی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرنے کے لیے فوج سے رابطہ کیا گیا ہے۔بھوپال، اندور میں میڈیکل کالج اور ایمس میں برن یونٹ کو تیار رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ہوشنگ آباد میں بھی ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج کے انتظامات کئے گئے ہیں، ہوشنگ آباد اور گردونواح سے 14 ڈاکٹروں کو فوری طور پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ ہردا میں 20 ایمبولینسیں موجود ہیں، اور 50 مزید پہنچ رہی ہیں۔ بھوپال، اندور، بیتول، ہوشنگ آباد، بھیروندا، ریہٹی اور دیگر شہروں سے فائر بریگیڈ کو ہردا بھیجا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا کہ ’’یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ حکومت ’ریسکیو‘ اور ریلیف کے کاموں میں پوری طرح مصروف ہے۔ فی خاندان 4 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور ہوم سیکرٹری خود اس کی تحقیقات کر کے مجھے رپورٹ پیش کریں گے۔ اس میں قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘
ہردا کے کانگریس ایم ایل اے رام کشور دوگنے نے حادثے پر غم کا اظہار کرتے ہوئے جذباتی اپیل کی۔ انہوں نے ہردہ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی گاڑیوں کے ساتھ اسپتال پہنچیں۔ زخمیوں کو بھوپال یا بڑے شہروں میں منتقل کرنے میں مدد کریں۔ جبکہ سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے ہردا حادثے پر غم کا اظہار کیا ہے۔ حادثے میں پھنسے تمام شہریوں کی صحت یابی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔ اسی طرح مدھیہ پردیش کے کابینی وزیر پرہلاد پٹیل نے کہا کہ ہردا کے دل دہلا دینے والے واقعہ نے ہمیں بنیادی طور پر ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے متاثرین کے خاندانوں اور زخمیوں کے لیے دعا کی ہے۔ پٹاخہ فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد زور دار دھماکے ہوئے۔ تقریباً 10 سے 15 بڑے دھماکے ہوئے۔ زلزلے کے جھٹکے کئی کلومیٹر دور تک محسوس کیے گئے۔ فائر بریگیڈ کی ٹیموں نے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی تاہم دھماکے سے آگ پھیل گئی۔ جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔