ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دینے پر سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی آئینی بنچ کرے گی سماعت
سپریم کورٹ نے 6 جنوری کو ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دینے کے ایشو پر ملک بھر کے مختلف ہائی کورٹس میں زیر التوا سبھی عرضیوں کو ایک ساتھ جوڑتے ہوئے انھیں اپنے پاس منتقل کر لیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دینے کے معاملے پر پیر کے روز اہم پیش رفت کا اعلان کیا۔ سپریم کورٹ نے یہ معاملہ 5 ججوں کی آئینی بنچ کو سونپ دیا۔ اس تعلق سے آئندہ 18 اپریل کو سماعت کے لیے تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ عرضی میں اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہم جنس پرستوں کی شادی کے لیے رجسٹریشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مرکز نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ ہندوستان کے فیملی نظام کے خلاف ہے اور اس میں قانونی پیچیدگیاں بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : مودی کہیں تو صحیح اور راہل کہیں توغلط: کھڑگے
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 6 جنوری کو ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دینے کے ایشو پر ملک بھر کے مختلف ہائی کورٹس میں زیر التوا سبھی عرضیوں کو ایک ساتھ جوڑتے ہوئے انھیں اپنے پاس منتقل کر لیا تھا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ 12 مارچ کو ہائی کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے ذریعہ اسے قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود عرضی دہندہ ملک کے قوانین کے تحت یکساں جنس والی شادی کے لیے بنیادی حقوق کا دعویٰ نہیں کر سکتے ہیں۔
مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں کہا کہ ہندوستانی اخلاقیات کی بنیاد پر ایسی سماجی سوچ اور عوامی منظوری کا انصاف کرنا اور اسے نافذ کرنا مقننہ کا کام ہے۔ ہندوستانی آئینی نظام قانون میں کسی بھی بنیاد کے بغیر مغربی فیصلوں کو اس ضمن میں درآمد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ توجہ طلب ہے کہ 12 مارچ کو بھی سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دینے کی گزارش سے متعلق عرضیوں کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ اس سے انفرادی قوانین اور قابل قبول سماجی اقدار میں توازن متاثر ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔