آندھرا کے سابق وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی کے گھر پر چلا بلڈوزر، غیر قانونی تعمیر کی شکایت کے بعد میونسپل کارپوریشن کی کارروائی

آندھرا میں نئی ​​حکومت کی حلف برداری کے بعد گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے کے سابق وزیر اعلیٰ اور وائی ایس آر سی پی کے صدر جگن موہن کے گھر پر بلڈوزر کے ذریعے انہدامی کارروائی انجام دی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

حیدرآباد: آندھرا پردیش میں نئی ​​حکومت کی حلف برداری کے بعد گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن نے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور وائی ایس آر سی پی کے صدر جگن موہن ریڈی کے حیدرآباد میں واقع گھر پر بلڈوزر کے ذریعے انہدامی کارروائی انجام دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، میونسپل کارپوریشن نے یہ کارروائی غیر قانونی تعمیر کے خلاف شکایت موصول ہونے کے بعد کی۔

کارپوریشن نے ’لوٹس پونڈ‘ میں جگن موہن ریڈی کی رہائش گاہ کے سامنے سڑک پر ان کی حفاظت کے لیے تعمیر کئے گئے کمرے کو منہدم کر دیا۔ الزام ہے کہ اس ڈھانچہ کو تجاوزات کرتے ہوئے بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس تجاوز کے خلاف میونسپل کارپوریشن کو ایک سے زیادہ شکایات موصول ہوئی تھیں۔


جگن موہن ریڈی کے حامیوں کے مطابق سڑک کے کنارے یہ کمرہ ان کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیر کیا گیا تھا۔ آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی کی ہار کے بعد ان کی سیکورٹی یہاں سے ہٹائی جا چکی ہے۔ لہذا عہدیداروں نے پولیس کی موجودگی میں اس غیر قانونی تعمیر کو منہدم کر دیا۔

حیدرآباد کے لوٹس تالاب میں فٹ پاتھ اور سڑک غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی جس کی وجہ سے ڈرائیوروں اور پیدل چلنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے قبل تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی حکومت نے کئی بار خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کو کہیں بھی نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ سڑک پر ٹریفک جام ہونے کے باعث وہاں بنائے گئے 3 شیڈوں کو بلڈوزر کی مدد سے گرا دیا گیا۔


یاد رہے کہ آندھرا پردیش میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں جگن موہن ریڈی کی پارٹی وائی ایس آر سی پی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ریاست کی 175 اسمبلی سیٹوں میں سے ان کی پارٹی کو صرف 11 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ وہیں تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) 135 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ پون کلیان کی جناسینا پارٹی کو 21 جبکہ بی جے پی کو 8 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔