اروندھتی رائے کے خلاف دہلی پولیس نے تیار کی چارج شیٹ

دہلی پولس کی کرائم برانچ نے کئی ویڈیوز اور فارنسک شواہد کی بنیاد پر ارون دھتی رائےکے خلاف الزامات عائد کئے ہے، اگلے ہفتے چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>اروندھتی رائے / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>

اروندھتی رائے / تصویر: سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مشہور مصنفہ ارندھتی رائے کے خلاف دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کی منظوری کے بعد غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ یعنی یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر  2010 میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز  تقریر کرنے کا الزام ہے۔ اس معاملے میں اب پولیس اگلے ہفتے چارج شیٹ داخل کر سکتی ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق اروندھتی رائے کے خلاف 21 اکتوبر 2010 کو کوپرنیکس روڈ پر واقع ایل ٹی جی آڈیٹوریم میں آزادی سے متعلق منعقدہ ایک کانفرنس میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔نئی دہلی کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کے حکم کے بعد کشمیر کے ایک سماجی کارکن سشیل پنڈت کی شکایت پر تلک مارگ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ بعد میں کیس کو مزید تفتیش کے لیے دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا۔


شکایت کنندہ سشیل پنڈت نے الزام لگایا تھا کہ جس موضوع پر کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا اور تقاریر ہوئیں وہ کشمیر کو ہندوستان سے مبینہ علاحدہ کرنے کے موضوعات تھے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ تقاریر اشتعال انگیز نوعیت کی تھیں جس سے عوامی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا۔ اس کے بعد شکایت کنندہ نے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دہلی کی عدالت میں سی آر پی سی کی دفعہ 156(3) کے تحت شکایت درج کرائی۔اس کیس کی ایف آئی آر 29 نومبر 2010 کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی ہدایت پر 27 نومبر 2010 کے حکم نامے پر درج کی گئی تھی، جس میں مذہب، نسل، مقام پیدائش، رہائش، زبان کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، قومی اتحاد پر پر منفی اثر ڈالنے کے الزامات اور دعوے شامل تھے۔ خبروں کے مطابق پولیس نے 6 سے زائد عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیا ہے۔ پولیس نے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تقاریر کی ویڈیوز  فارنسک رپورٹ بھی اپنی تحقیق میں شامل کی ہے۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے جمعہ (14جون) کو اروندھتی رائے اور شوکت حسین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 45 (1) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔