پیپر لیک معاملے میں راجبھر کے ایم ایل اے پر پہلے سے ہی درج ہیں 8 ایف آئی آر، کانگریس حملہ آور

ایم ایل اے بیدی رام نے الیکشن کمیشن کو جو حلف نامہ دیا ہے اس کے مطابق ان پر راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں ریلوے اور پولیس بھرتی کے پیپر لیک سے متعلق 8 ایف آئی آر درج ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ایم ایل اے بیدی رام / ’ایکس‘&nbsp;@BediRam5</p></div>

ایم ایل اے بیدی رام / ’ایکس‘@BediRam5

user

قومی آوازبیورو

نیٹ پیپر لیک معاملے میں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے ایم ایل اے بیدی رام کا نام سامنے آنے کے بعد ان سے متعلق مزید کئی انکشافات ہو رہے ہیں۔ ان پرصرف نیٹ کے پیپر لیک کا ہی الزام نہیں ہے بلکہ اسی طرح کے دیگر کئی معاملات میں بھی وہ ملوث ہیں۔ یہ انکشاف ان کے ذریعے الیکشن کمیشن کو دیئے گئے حلف نامے سے ہوا ہے، جس کے مطابق اترپردیش، مدھیہ پردیش و راجستھان میں کئی اہلیتی و سرکاری ملازمتوں میں بھرتی کے پیپر لیک کرانے کے تعلق سے ان پر 8 ایف آئی آر درج ہیں۔

نیٹ پیپر لیک معاملے میں بیدی رام کا نام سامنے آنے کے بعد کانگریس نے پی ایم مودی اور سی ایم یوگی پر سخت نشانہ سادھا ہے۔ کانگریس نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ بی جے پی کی حلیف پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے ایم ایل الے بیدی رام نیٹ (یوجی) کا پیپر لیک کرانے کا سرغنہ ہے۔ اس کا  کام ملک بھر میں پیپر لیک کراکر پیسے کمانا ہے۔ وہ پہلے بھی پیپر لیک کرانے کے معاملے میں جیل جا چکا ہے۔ وہ اقتدار میں رہنے کا رعب بھی جماتا ہے۔ کانگریس نے سوال کیا ہے کہ پیپر لیک کا پتہ ہونے کے باوجود ایم ایل اے کو این ڈی اے میں کیوں رکھا گیا۔


نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق فروری 2022 میں اسمبلی انتخابات لڑتے ہوئے بیدی رام کے حلف نامے سے ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ حلف نامے کے مطابق سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے ایم ایل اے کے خلاف راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں ریلوے اور پولیس بھرتی کے پیپر لیک سے متعلق 8 کیس درج ہیں۔ بیدی رام کے خلاف درج کل 9 مقدمات میں سے 8 پیپر لیک سے متعلق ہیں۔

جے پور میں 2009 میں ایس او جی نے ریلوے بھرتی پیپر لیک معاملے میں بیدی رام کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایس ٹی ایف بھوپال نے مدھیہ پردیش پبلک سروس کمیشن کا پرچہ لیک ہونے کا معاملے میں بھی ان پر ایف آئی آر درج کیا تھا۔ اسی طرح 2006 میں لکھنؤ کے کرشنا نگر میں بیدی رام پر ریلوے کا پیپر لیک کرانے کے معاملے میں گینگسٹر ایکٹ لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد 2008 میں ہی گومتی نگر میں ریلوے کا پیپر لیک کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ پھر 2014 میں بیدی رام کے خلاف آشیانہ میں پیپر لیک کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی۔

بیدی رام کے خلاف 2010 میں جونپور کے مڈیاہو میں پولیس بھرتی کا پیپر لیک کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں 21 اگست 2014 کو یوپی ایس ٹی ایف نے گینگسٹر ایکٹ کے تحت لکھنؤ اور جونپور میں بیدی رام کی 8 جائیدادیں ضبط کر چکی ہے۔ وہ پیپر لیک معاملے میں گرفتار بھی ہو چکے ہیں۔ فی الحال پولیس نے پیپر لیک سے متعلق تمام آٹھ معاملات میں چارج شیٹ داخل کر چکی ہے اور عدالت میں چارج فریم ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ بیدی رام غازی پور کی جکھنیا اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔ وہ اصل میں اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں۔ بیدی رام کو سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اور یوپی کے وزیر اوم پرکاش راج بھر کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ مگر جب راج بھر سے بیدی رام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔