مہاراشٹر کے ڈومبیولی میں بوائلر پھٹنے سے 6 افراد ہلاک، دھماکے کی آواز 2 کلومیٹر دور تک سنی گئی

مہاراشٹر کے ڈومبیولی واقع ایم آئی ڈی سی میں ایک فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے زوردار دھماکے کے ساتھ آگ لگ گئی۔ اس میں 6 لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>دھماکےکے بعد کا منظر / ویڈیو گریب</p></div>

دھماکےکے بعد کا منظر / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

 مہاراشٹر کے ڈومبیولی واقع ایم آئی ڈی سی علاقے میں واقع ایک فیکٹری میں آج بوائلر پھٹنے سے زبردست آگ لگ گئی۔ اس آگ میں 6 افراد کی موت ہو گئی ہے جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ یہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دو کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ دھماکے کی وجہ سے اطراف کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔

جس فیکٹری میں یہ دھماکہ ہوا ہے اس کا نام ’امودان‘ بتایا جا رہا ہے۔ خبروں کے مطابق اس دھماکے اور آگ سے کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔ فائر بریگیڈ کی چار سے زائد گاڑیاں موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جائے حادثہ ڈومبیولی سے متصل ہے جو تھانے ضلع کا ایک اہم شہر ہے۔ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس حادثہ کے تعلق سے ’ایکس‘ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈومبیولی ایم آئی ڈی سی میں امودان کیمیکل کمپنی میں بوائلر پھٹنے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ 8 افراد کو معطل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں کے علاج کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں اور مزید ایمبولینسیں تیار رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں نے کلکٹر سے بات کی ہے اور وہ بھی 10 منٹ کے اندر موقع پر پہنچ رہے ہیں۔ این ڈی آر ایف، ٹی ڈی آر ایف، فائر بریگیڈ کی ٹیموں کو بلایا گیا ہے۔


این سی پی-ایس پی کے رکن اسمبلی روہت پوار نے اس حادثہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پتہ لگایا جانا بہت ضروری ہے کہ اس طرح کے حادثات بار بار کیوں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومبیولی کی ایک کیمیکل کمپنی میں آگ لگنے کا واقعہ انتہائی لرزہ خیز ہے۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ میری دعا ہے کہ وہ سب جلد صحت یاب ہو جائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے آگ کو بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اس بات کا پتہ لگانا ضروری ہے کہ آگ لگنے اور مزدوروں کی جانیں جانے کے ایسے واقعات بار بار کیوں ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔