بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے 10 سال دہلی کی ترقی میں کوئی تعاون نہیں کیا: انیل بھاردواج
انیل بھاردواج نے کہا کہ دہلی کے عوام نے تبدیلی لانے کا ارادہ کر لیا ہے اور دہلی کی تمام ساتوں سیٹوں پر کانگریس اور انڈیا اتحاد کے امیدواروں کی واضح لہر ہے
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے چیئرمین شعبہ مواصلات اور سابق رکن اسمبلی انیل بھاردواج نے کہا کہ جس طرح سے دہلی کی تمام ساتوں لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس اور انڈیا اتحاد کے امیدواروں کے حق میں تشہیر کے دوران لوگوں کی حمایت حاصل ہو رہی ہے، اس سے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ لوگ انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو فتح یاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام تبدیلی کی لہر کے دوران اس مرتبہ انڈیا اتحاد کے امیدواروں کامیاب بنائیں گے، کیونکہ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے گزشتہ 10 برسوں سے دہلی کو پوری طرح سے نظر انداز کیا ہے۔
انیل بھردواج نے کہا کہ بی جے پی کو اس بار اپنے سات میں سے چھ ممبران پارلیمنٹ کو تبدیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا، کیونکہ انہوں نے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے اپنی کوئی ذمہ داری ادا نہیں کی، جبکہ دہلی والوں کو بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی مدد اور تعاون دیا گیا۔ مرکز میں بی جے پی کے اقتدار میں ہونے کے باوجود، دہلی کا بنیادی ڈھانچہ بگڑ گیا اور ترقی رک گئی، اس لیے 7 میں سے 6 امیدوار تبدیل کر دئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد نے اپنی لوک سبھا انتخابی مہم کا آغاز چھوٹی سڑکوں کی میٹنگوں، ریلیوں، گاڑیوں اور ای رکشا کے ذریعے گھر گھر مہم سے کیا، جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ لوگوں نے کانگریس اور اتحاد کے امیدواروں کو زبردست حمایت دینا شروع کر دیا۔ راہل گاندھی نے شمال مشرقی دہلی کانگریس کے امیدوار کے لیے ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کیا، وہاں بھیڑ اپنے عروج پر پہنچ گئی۔
بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے 304 کروڑ روپے کا ترقیاتی فنڈ خرچ نہیں کیا، جس کی وجہ سے دہلی کی ترقی رک گئی ہے۔ انہوں نے دہلی کے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور بڑی تعداد میں ووٹ دیں تاکہ لوک سبھا میں کانگریس کے تین اور انڈیا اتحاد کے چار امیدواروں کی جیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس 5 نیائے اور 25 گارنٹی کو لاگو کرنے کے لئے پرعزم ہے، جو نوجوانوں، خواتین، کسانوں، مزدوروں، پسماندہ اور دیگر لوگوں سمیت تمام طبقات کی زندگی کو بہتر بنائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔