’2017 اور 2018 میں ویزا پر پاکستان جانے والے 57 کشمیری نوجوان ملی ٹنٹ بنے‘

جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’وہ پاسپورٹ پر گئے لیکن جب واپس آئے تو غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کر کے اس پار آئے، ان میں سے اب تک 17 ملی ٹنٹوں کو مارا جا چکا ہے۔‘‘

دلباغ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
دلباغ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

راجوری: جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ 2017 اور 2018 میں اسٹیڈی یا ٹورسٹ ویزا پر پاکستان جانے والے 57 کشمیری نوجوان ملی ٹنٹ بنے ہیں جن میں سے اب تک 17 کو مارا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے سفر کے لئے ویزا کے حصول کو سخت بنایا گیا ہے۔ پولیس سربراہ نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’سنہ 2017 اور 2018 میں بہت سارے نوجوان اسٹیڈی یا ٹورسٹ ویزا پر پاکستان گئے تھے۔ ہمارے پاس 57 ایسے نوجوانوں کے کیسز آئے ہیں جو پاکستان چلے جانے کے بعد کسی نہ کسی ملی ٹنٹ کارروائی میں ملوث رہے‘۔

دلباغ سنگھ نے کہا کہ ’وہ پاسپورٹ پر گئے لیکن جب واپس آئے تو غیر قانونی طریقے سے سرحد پار کر کے اس پار آئے۔ ان میں سے اب تک 17 ملی ٹنٹوں کو مارا جا چکا ہے۔ 13 ایسے ہیں جن کی ہم نے شناخت کر لی ہے اور وہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔ 17 لوگ ایسے ہیں جو گئے ہوئے ہیں لیکن ابھی تک واپس نہیں لوٹے ہیں‘۔


دلباغ سنگھ نے پاکستان کے سفر کے لئے درکار ویزا کے حصول کو سخت بنانے پر کہا کہ ’یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ پاکستان جانے کے لئے ویزا کو سخت کیوں بنایا گیا ہے۔ سختی کی وجہ یہی ہے کہ یہاں سے نوجوان پڑھائی کے لئے جاتے ہیں لیکن وہاں سے بندوق اٹھا کر واپس آتے ہیں‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ پاکستان میں قلم پر بندوق کو ترجیح دی جاتی ہے‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔