'یوپی پولیس کی حراست میں 41 لوگوں کی موت'، کپل سبل نے مرکز سے پوچھا سوال
لکھنؤ کورٹ کے احاطے میں گینگسٹر جیوا کے قتل نے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ یہ تشویشناک بات ہے کہ جیوا کو وکیلوں کے لباس میں ملبوس حملہ آوروں نے قتل کیا ہے۔
دہلی کی تہاڑ جیل میں گینگسٹر تلو تاجپوریا کے قتل کے بعد اتر پردیش کے لکھنؤ کورٹ کے احاطے میں گینگسٹر کے قتل کی وجہ سے سیاسی گلیاروں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اس کی بازگشت لکھنؤ سے دہلی تک سنائی دے رہی ہے۔ لکھنؤ میں جیوا قتل کیس کے بعد پیدا ہونے والی خوف کی کیفیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ راجیہ سبھا کے رکن اور ملک کے سب سے قدآور وکیل کپل سبل نے ایک ٹوئٹ میں مرکزی حکومت کی نیت پر براہ راست سوال اٹھائے ہیں۔
معروف وکیل سبل نے جمعرات کی صبح ایک ٹوئٹ میں مرکز سے پوچھا ہے کہ کیا اس طرح کی ہلاکتیں حکومت کو پریشان نہیں کرتی ہیں؟ کپل سبل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ سال 2017 سے 2022 کے دوران یوپی میں پولیس حراست میں 41 لوگ مارے گئے۔
واضح رہے ایک دن پہلے، گینگسٹر جیوا کو لکھنؤ کورٹ کے احاطے میں نامعلوم حملہ آوروں نے پولیس حراست میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ عتیق اور اشرف کو بھی یوپی پولیس کی حراست میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حال ہی میں تلو تاجپوریا کو دہلی کی تہاڑ جیل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پولیس حراست میں لوگوں کی سلسلہ وار ہلاکتیں تشویشناک ہیں۔ کیا مرکز بھی اس سے پریشان ہے؟
واضح رہے کہ بی جے پی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے بارے میں کہتی ہے کہ اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی ہے۔ اس کے باوجود 7 مئی کو لکھنؤ کورٹ احاطے میں بدنام زمانہ گینگسٹر سنجیو مہیشوری عرف جیوا کے قتل نے سیاسی حلقوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ جیوا کو وکیلوں کے لباس میں ملبوس حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ واضح رہے ایک ملزم کو زخمی حالت میں پولیس نے پکڑ لیا۔ لکھنؤ میں عدالت کے احاطے میں اس فائرنگ کے بعد وکلاء نے زبردست احتجاج کیا۔ وکلاء نے عدالت کی سیکورٹی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ لکھنؤ کورٹ کے احاطے میں مارے گئے گینگسٹر جیوا پر یوپی کے دو ایم ایل اے کے قتل کا الزام ہے۔ دونوں بی جے پی کے ایم ایل اے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔