آر بی آئی مانٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر، ریپو ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں، 6.5 فیصد پر برقرار
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے رواں مالی سال کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے اور ریپو ریٹ میں تبدیلی نہیں کی گئی، یعنی آپ کی ای ایم آئی میں اضافہ نہیں ہوگا اور قرضے مہنگے نہیں ہوں گے
نئی دہلی: آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے رواں مالی سال کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے اور ریپو ریٹ میں لگاتار دوسری بار کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یعنی آپ کی ای ایم آئی میں اضافہ نہیں ہوگا اور قرضے مہنگے نہیں ہوں گے۔ سہ روزہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آر بی آئی نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریپو ریٹ 6.5 فیصد پر برقرار رہے گا۔
خیال رہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس منگل سے ممبئی میں شروع ہوا تھا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ ہندوستانی معیشت اور مالیاتی شعبہ بہت مضبوط ہے۔ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال کے باوجود ہندوستانی معیشت مضبوط پوزیشن میں ہے اور مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے۔
سی پی آئی اور مینوفیکچرنگ پی ایم آئی سے لے کر جی ڈی پی تک، مختلف اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ افراط زر قابو میں ہے۔ خوردہ افراط زر کی شرح (سی پی آئی) اپریل 2023 کے مہینے میں پہلے ہی تیزی سے 4.7 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ پچھلے دو مہینوں سے آر بی آئی کی آرام دہ حد میں ہے اور اپریل میں تیز گراوٹ نے حفاظت کے مارجن کو بڑھا دیا ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی دو ماہانہ میٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ ریزرو بینک پالیسی ریٹ ریپو کو 6.5 فیصد پر برقرار رکھے گا تاکہ خوردہ افراط زر کے محاذ پر راحت ملنے کے بعد اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس کی سربراہی میں چھ رکنی ایم پی سی کی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اپریل میں ایم پی سی کی آخری میٹنگ میں ریزرو بینک نے پالیسی ریٹ بڑھانے کے عمل کو روک دیا تھا۔ قبل ازیں مہنگائی کو روکنے کے لیے مرکزی بینک نے مئی 2022 سے ریپو ریٹ میں 2.5 فیصد اضافہ کیا تھا۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے حال ہی میں مالی سال 2022-23 میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مالی سال 2022-23 میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح سات فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ سی آئی آئی (کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری) کے سالانہ اجلاس میں آر بی آئی کے گورنر نے صنعت کو خبردار کیا تھا کہ مہنگائی کے محاذ پر خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور واضح طور پر کہا تھا کہ مرکزی بینک ریپو ریٹ کا فیصلہ زمینی حالات کو دیکھ کر ہی کرتا ہے۔
شکتی کانت داس نے کہا تھا کہ یہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ یہ سب زمینی صورتحال پر منحصر ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ مہنگائی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ خاص طور پر یہ دیکھنا ہے کہ ال نینو مانسون پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ دیکھنا بھی ضروری ہو گا کہ محکمہ موسمیات اس سال جنوب مغربی مانسون کی سمت اور حالت کے بارے میں اپنی تازہ ترین مانسون کی پیش گوئی کی رپورٹ میں کیا حقائق پیش کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ریپو ریٹ کا مطلب ہے ریزرو بینک کی طرف سے بینکوں کو دیئے گئے قرض کی شرح۔ بینک اس چارج کے عوض اپنے صارفین کو قرض فراہم کرتا ہے۔ ریپو ریٹ میں کمی کا مطلب ہے کہ بینک لوگوں کو کم شرح سود پر قرض دے گا اور اگر یہ بڑھتا ہے تو بینک اپنے قرضے مہنگے کر دیتا ہے اور لوگوں کی ای ایم آئی بھی بڑھ جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں قرضے مہنگے ہو جاتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔