جودھپور میں مندر کے باہر سو رہی 3 سال کی معصوم بچی کے ساتھ درندگی

واقعہ پر اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ"راجستھان کے عوام میں اس طرح کے واقعات سے خوف کا ماحول پیداہورہا ہے، یہ حکومت اور پولیس کے ڈھیلے رویہ سے مجرمین کے بے خوف ہونے کی مثال ہے۔"

عصمت دری، تصویر آئی اے این ایس
عصمت دری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

راجستھان کے جودھپور میں 3 سالہ معصوم بچی کے ساتھ درندگی کا ایک وحشیانہ واقعہ سامنے آیا ہے۔ خبر کے مطابق بچی مندر کے باہر اپنی ماں کے ساتھ سو رہی تھی، تبھی ملزم معصوم بچی  کو ٹافی دلانے کے بہانے بہلا پھسلا کر وہاں سے لے گیا اور درندگی کی انتہا کرتے ہوئے اسے اپنی ہوس کا شکار بنایا۔ صبح ساڑھے چھ بجے جب ایک چارہ بیچنے والی خاتون وہاں پہنچی تو اس نے  بچی کو بیہوشی کی حالت میں دیکھا، اس کے جسم سے خون نکل رہا تھا اور اس کے ہونٹ پر کاٹنے کے نشان تھے۔ خاتون نے اس کی اطلاع لوگوں کو دی۔ واقعہ کی جانکاری ملنے کے بعد پولیس اور ایف ایس ایل کی ٹیم موقع پر پہنچی اور اس نے جب سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ ملزم شخص بچی کو گود میں لے جا رہا ہے۔ پولیس نے بعد میں اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

معصوم کے ساتھ درندگی کے واقعہ پر ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے 'ایکس' پر لکھا کہ جودھپور میں 3 سال کی معصوم بچی کے ساتھ آبروریزی کا واقعہ جھنجھوڑ دینے والا ہے۔ اس سے لوگوں میں شدید غصہ ہے۔ انہوں نے آگے لکھا "راجستھان کے عوام میں اس طرح کے واقعات سے خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ یہ حکومت اور پولیس کے ڈھیلے رویہ سے مجرمین کے بے خوف ہونے کی مثال ہے۔" گہلوت نے ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ جودھپور میں دن دہاڑے فائرنگ، لوٹ پاٹ، قتل اور آبروریزی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور قانونی نظام پوری طرح سے ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے  اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بھجن شرما سے کئی بار ریاست میں جرائم کی روک تھام کے لیے سخت قدم اٹھانے کی اپیل کئے جانے کی بات بھی کہی۔


راجستھان کانگریس کے ریاستی صدر گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے بھی واقعہ پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ جودھپور میں معصوم بچی کے ساتھ حیوانیت سماج اور سسٹم پر بدنما داغ ہے۔ حیوانیت کرنے والے درندوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ راجستھان میں قانونی نظام پوری طرح ختم ہوچکا ہے، خاتون تحفظ کا نام و نشان نہیں ہے۔ جودھپور، باڑمیر، پالی، ناگور، جھنجھنو اور الور میں آبروریزی کے واقعات نے عام آدمی کو جھنجھوڑ دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔