اوریا سڑک حادثہ: حزب اختلاف یوگی حکومت پر حملہ آور

وزیر اعلی نے کہا کہ مہاجر مزدوروں کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لئے ہر ضلع کو 200 بسیں کرایہ پر لینے کے لئے فنڈ کو پہلے سے ہی جاری کیا جاچکا ہے۔ لیکن اضلاع ان ہدایات پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش کے وزیرا علی یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے ایک دن قبل ہی مہاجر مزدوروں کے پا پیادہ یا ٹرک سے سفر پر مکمل پابندی کے اعلان کے بعد آج اوریا سڑک حادثے میں بذریعہ ٹرک جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور بہار جا رہے 24 مزدوروں کی موت نے ریاست میں سیاہی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔

اگرچہ پولیس کے طرز عمل سے دلبرداشہ وزیر اعلی نے ان کے لاپرواہی برتنے والے پولیس افسران کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا ہے لیکن اس سے اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ باہر سے آ کر ضلع سے گزرنے والے مہاجر مزدوروں یا ریاست میں آنے والے مزدوروں کے بحران کو روکنے میں اضلاع کے ذمہ داران کتنا مجبور و بے بس ہیں۔


کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے محفوظ طریقے سے مہاجر مزدوروں کے سفر کرنے پر پابندی عائد کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے یوپی حکومت کی تنقید کی ہے۔

راہل گاندھی نے ٹویٹ کرکے کہا، ’’اترپردیش کے اوریا میں سڑک حادثے میں 24 مزدوروں کی موت اور متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر سے افسردہ ہوں۔ ہلاک شدگان کے لواحقین کے تئیں میں اپنی گہری تعزیت ظاہر کرتا ہوں اور زخمیوں کے جلد ٹھیک ہونے کی دعا کرتا ہوں۔‘‘


پرینکا گاندھی نے کہا ’’اس دل دہلا دینے والے حادثے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کردیا ہے کہ آخر حکومت کیا سوچ کر ان مزدوروں کے گھر جانے کا مکمل انتظام نہیں کر رہی ہے۔ ریاست کے اندر مزدوروں کو لے جانے کے لئے بسیں کیوں نہیں چلائی جارہی ہیں۔ یا تو حکومت کو کچھ نظر نہیں آرہا ہے یا وہ سب کچھ دیکھ کر بھی انجان بنی ہوئی ہے۔ کیاحکومت کا کام صرف بیان بازی کرنا رہ گیا ہے۔‘‘


گزشتہ جمعہ کو ہی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ریاست کے کسی بھی ضلع میں مہاجر مزدوروں کے ٹرک یا پا پیادہ سفرکرنے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے تمام اضلاع کو ہدایت دی تھی کہ وہ مہاجر مزدوروں کے محفوظ سفر کے لئے بسوں کا انتظام کریں۔ وزیر اعلی کی ہدایت کو ابھی 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ اوریا میں ٹرک سے سفر کرنے والے مہاجر مزدوروں کا دل دہلانے والا حادثہ رونما ہو گیا۔

آفیشیل ذرائع نے ہفتہ کو بتایا کہ اس حادثے کے بعد دو ایس ایچ او (ایک اوریا اور ایک اٹاوہ) کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ یہی لوگ ان مہاجر مزدوروں کو ٹرک سے سفر کرنے سے نہ روکنے کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ آگرہ کے اے ڈی جی اور آئی جی کے ساتھ آگرہ و متھرا کے ایس ایس پی سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ کس طرح ان کے علاقے میں ٹرک ان مہاجر مزدوروں کو لے جارہے تھے۔


وزیر اعلی نے کہا کہ مہاجر مزدوروں کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لئے ہر ضلع کو 200 بسیں کرایہ پر لینے کے لئے فنڈ کو پہلے سے ہی جاری کیا جاچکا ہے۔ لیکن اضلاع ان ہدایات پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ وزیر اعلی نے افسران سے دونوں ٹرک مالکین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی گاڑیاں سیز کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

ریاستی حکومت نے پہلے ہی مہلوکین کے اہل خانہ کے لئے 2 لاکھ روپئے اور زخمیوں کے لئے 50 ہزار روپئے کے مالی تعان کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس حادثے کے بعد اپوزیشن کی طرف سے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی سپریمو مایاوتی نے اوریا میں پیش آئے سڑک حادثے پر اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مہلوکین کے لئے حکومت سے مناسب معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکومت مہاجر مزدوروں کے ٹرک ودیگر گاڑیوں سے سفر کرنے پر پابند ی لگانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ جو کہ مہاجر مزدوروں کے لئے کافی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حادثے موت نہیں بلکہ قتل ہیں۔


ایس پی سربراہ نےاپنے ٹوئٹ میں لاپرواہی کے لئے یوگی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے مہلوکین کے اہل خانہ کو دس ۔دس لاکھ روپئے امداد کے طور پر دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ریاستی حکومت کی جانب سے مہاجر مزدوروں کا قتل ہے۔ انہوں نے پارٹی کی جانب سے مہلوکین کو ایک۔ایک لاکھ روپئے مالی مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔


ادھر، بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بھی حادثے کے لئے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا، ’’کروڑوں غریب، لاچار و بے سہارا مزدوروں پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ یو پی کے وزیر اعلیٰ کے اعلانات کے باوجود زمینی حقیقت تبدیل نہیں ہو رہی، تو اس کے لئے افسران کو سزا دینی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2020, 4:41 PM