اروند  کیجریوال کی ضمانت کے لیے 157 وکیلوں نے سی جے آئی کو بھیجا میمورنڈم، ہائی کورٹ کے جج پراٹھائے سوال

سی جی آئی کو بھیجے گئے میمورنڈم پر 157 وکلاء کے دستخط ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سدھیر کمار جین کو خود کو کارروائی سے الگ کر لینا چاہیے تھا، کیونکہ ان کے سگے بھائی انوراگ جین ای ڈی کے وکیل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / آئی اے این ایس</p></div>

اروند کیجریوال / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اروند کیجریوال کو ضمانت نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 157 وکلاء نے جمعرات (4 جولائی) کو چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ کو ایک میمورنڈم بھیجا ہے۔ سی جے آئی کو دیے گئے میمورنڈم میں وکلاء نے کہا ہے کہ کیس کی سماعت کرنے والے جج ای ڈی اور سی بی آئی کے کیسوں میں ضمانت کو حتمی شکل میں نمٹارہ نہیں کر رہے ہیں اورطویل تاریخیں دے رہے ہیں۔ میمورنڈم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیجریوال کی ضمانت پر روک لگانے والے جسٹس سدھیر کمار جین کو اس کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لینا چاہیے تھا کیونکہ ان کے سگے بھائی ای ڈی کے وکیل ہیں۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق چیف جسٹس کو بھیجے گیے اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اے ایس جے نیائے بندو کی جانب سے اروند کیجریوال کے لیے ضمانت کا حکم منظور کیے جانے کے فوراً بعد راؤز ایونیو کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج کی جانب سے ایک اندرونی انتظامی حکم جاری کیا گیا۔ اس حکم میں تمام تعطیلاتی عدالتوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ کسی بھی معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیں گے اور صرف نوٹس جاری کریں گے۔ یہ میمورنڈم اس لیے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اسے 20 جون کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو مبینہ ایکسائز پالیسی بدعنوانی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جسٹس نیائے بندو کے ذریعے ضمانت دینے کے تناظر میں بھیجا گیا ہے۔ بعد میں ای ڈی کی اپیل پر دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ 


ہائی کورٹ کے ذریعے نچلی عدالت کے ضمانت کے حکم کو فوری طور پر فہرست بند کرنے، سماعت کرنے اور اسٹے دینے کا ذکر کرتے ہوئے اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہے اور اس نے قانونی برادری کے ذہنوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ای ڈی کے معاملے میں ضمانت ملنے، پھر ہائی کورٹ کے ذریعے اس پر اسٹے لگانے کے بعد  کیجریوال کو اب سی بی آئی نے گرفتار کیا ہے، جس کےخلاف کیجریوال ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔