کون ہیں کیئر اسٹارمر، جو برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں!
اسٹارمر پہلی بار 2015 میں پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے، اس کے بعد وہ ایک سال تک برطانیہ کی شیڈو کابینہ میں امیگریشن کے وزیر رہے۔ وہ 2016 سے 2020 تک شیڈو سیکریٹری آف اسٹیٹ بھی رہے
لندن: برطانیہ کے عام انتخابات کے نتائج جمعہ یعنی آج شام تک واضح ہو جائیں گے لیکن تصویر کافی حد تک واضح ہو چکی ہے۔ لیبر پارٹی کے کیئر اسٹارمر برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں۔ رائے عامہ اور ایگزٹ پول دونوں نے لیبر پارٹی کی تاریخی فتح کی پیش گوئی کی ہے۔ کیئر رجحانات میں کافی آگے ہے۔ اگر یہ رائے شماری درست ثابت ہوتی ہے تو رشی سنک کی کنزرویٹو پارٹی کی 14 سالہ حکمرانی ختم ہو جائے گی۔
کون ہیں کیئر اسٹارمر؟
2 ستمبر 1962 کو برطانیہ میں پیدا ہونے والے اسٹارمر پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ لیبر پارٹی کے مطابق ان کی پوری پیشہ ورانہ زندگی ضرورت مندوں کو انصاف فراہم کرنے میں گزری ہے۔ وہ 2020 سے برطانوی پارلیمنٹ میں اپوزیشن اور لیبر پارٹی کے قائد ہیں۔ وہ 2015 سے 2024 تک ہولبورن اور سینٹ پینکراس کے رکن پارلیمنٹ بھی منتخب ہو چکے ہیں۔ اسٹارمر 2008 سے 2013 تک پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر بھی رہے۔
کیئر اسٹارمر 1962 میں لندن میں پیدا ہوئے اور مشرقی انگلینڈ کے سرے میں آکسٹیڈ نامی ایک چھوٹے سے قصبے میں پرورش پائی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کاریگر تھے اور ماں ہسپتال میں نرس تھیں۔ اسٹارمر کی والدہ کو ایک نایاب اور سنگین بیماری تھی، جس کی وجہ سے انہیں بچپن میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سب کے درمیان، اسٹارمر نے 1985 میں یونیورسٹی آف لیڈز سے بیچلر آف لاز کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے ساتھ ہی اسٹارمر یونیورسٹی جانے والے خاندان کے پہلے فرد بن گئے۔ اسٹارمر 1987 سے 2008 تک بیرسٹر کے طور پر کام کیا۔ 2008 سے 2013 تک پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
وکیل بننے کے بعد اسٹارمر نے طویل عرصے تک غریبوں کو مفت قانونی مشورہ دیا اور کئی بڑے مقدمات کی وکالت کی۔ انہیں انسانی حقوق سے متعلق امور میں مہارت حاصل ہے، وہ شمالی آئرلینڈ پولیسنگ بورڈ میں انسانی حقوق کے مشیر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔ 2002 میں انہیں (کوینز کاؤنسلر) ملکہ کا مشیر مقرر کیا گیا۔ اسٹارمر کو قانون اور فوجداری انصاف کی خدمات کے لیے 2014 میں آرڈر آف دی باتھ کا نائٹ کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
سیاست کی بات کریں تو کیئر 2015 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2016 کے بریکزٹ ریفرنڈم میں ’ریمین‘ یعنی برقرار رہنے کی مہم کی حمایت کی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے جیریمی کوربن کی قیادت کے خلاف 2016 میں شیڈو کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔ کیئر اسٹارمعر کو 2020 میں لیبر پارٹی کا قائد منتخب کیا گیا۔ لیکن اس کے بعد پارٹی کو 85 سالوں کی سب سے بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
لیبر پارٹی کی ہار کے بعد کیئر نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے خود کو پارٹی کے سابقہ موقف سے علیحدہ کر لیا ہے اور ان کی قیادت میں لیبر پارٹی کا منشور ہاؤس بلڈنگ، معیشت اور این ایچ ایس کو ٹھیک کرنے جیسے کاموں پر توجہ مبذول کریں گے۔ انہوں نے اپنی کاوشوں سے پارٹی کو سیاسی طور پر اعتدال پسندی کی جانب مبذول کیا۔ انہوں نے پارٹی کے اندر یہودی مخالف جذبات کو ختم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔