سہارنپور: مسجد میں ’اجتماعی نماز‘ پڑھنے پر 15 لوگ گرفتار، 30 کے خلاف مقدمہ درج
سہارنپور کے ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا نے کہا کہ تھانہ ناگل میں اطلاع ملی تھی کہ اماہی گاؤں میں جمعہ کی نماز اجتماعی طور پر ادا کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس پہنچی اور 15 افراد کو گرفتار کر لیا۔
سہارنپور: اترپردیش میں سہارنپور کے ناگل علاقہ میں ایک مسجد میں جمع ہوکر نماز پڑھنے کے الزام میں 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ دنیش کمار پی نے یہاں بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب کچھ لوگ اماہی گاؤں کی ایک مسجد میں نماز پڑ ھ رہے تھے۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے مسجد سے پندرہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لوگوں کے خلاف لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
سہارنپور کے ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا نے کہا کہ پورے ضلع میں سبھی کو آگاہ کیا ہوا ہے کہ مسجد میں کوئی بھی اجتماعی نماز ادا نہیں کرے گا کیوںکہ اس سے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رہتا اور انفیکشن پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔ مشرا نے کہا کہ تھانہ ناگل میں اطلاع ملی تھی کہ یہاں کے اماہی گاؤں میں جمعہ کی نماز اجتماعی طور پر ادا کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس پہنچی اور 15 افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پولیس کے پہنچے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے، ان کی شناخت کرائی جا رہی ہے۔ پولیس نے 15 نامعلوم سمیت 30 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے۔
مزید 9 افراد کی رپورٹ مثبت، متاثرین کی تعداد 186
سہارنپور میں سنیچر کو 9 نئے افراد کی رپورٹ مثبت ملنے کے بعد ضلع میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 186 ہوگئی ہے جن میں سے پانچ مریض مکمل طور سے شفایاب ہوچکے ہیں۔ چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر بی ایس سوڑھی نے بتایا کہ 323 مشتبہ مریضوں کے نمونے جانچ کے لئے نوئیڈا بھیجے گئے تھے جس میں سے نو کی رپورٹ مثبت آئی ہے انہوں نے بتایا کہ ضلع میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 186 ہوگئی ہے جس میں پانچ مریض صحتیاب بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع میں اب ایکٹو مریضوں کی تعداد 181 ہے۔
کمشنر سنجے کمار نے بتایا کہ سنیچر کو موصول رپورٹ میں نو افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس میں دوم معاملے دیوبند، ایک گنگوہ اور چھ سہارنپور شہر کے ہاٹ اسپاٹ مقامات کے ہیں۔ سبھی مریضوں کو پہلے سے ہی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 May 2020, 6:11 PM