فائزر ویکسین سے متعلق فکر انگیز خبر آئی سامنے، وقت سے پہلے بوسٹر کی ضرورت!
محققین کی ایک ٹیم نے اپنے غیر شائع شدہ نتائج کو سیدھے سی ڈی سی کے سامنے پیش کیا اور ڈاٹا کو جلد از جلد عوامی ڈومین میں لانے کی گزارش کی، تاکہ بات چیت اور بوسٹر ویکسین سفارشات کے لیے فیصلہ لیا جا سکے۔
یونیورسٹی آف کیس ویسٹرن ریزرو، براؤن اور ہارورڈ کے محققین کے ذریعہ کی گئی تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ فائزر ویکسین لینے والے کچھ بزرگوں میں کووڈ-19 کے خلاف بنے اینٹی باڈی میں چھ مہینے کے بعد ہی 80 فیصد سے زائد کی کمی پائی گئی ہے۔ محققین میں اس ریزلٹ کو جلد از جلد منظر عام پر لانے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ بوسٹر ویکسین کے لیے فیصلہ لینے کے عمل میں داخل ہوا جا سکے۔
محققین نے 120 اوہیو نرسنگ ہوم کے باشندوں اور 92 طبی اہلکاروں کے خون کے ٹیسٹ پر مبنی تحقیق کی۔ خصوصاً انھوں نے کورونا وائرس کے خلاف جسم کی حفاظت کی پیمائش کے لیے ہیومر امیونٹی کو دیکھا، جسے اینٹی باڈی-ثالثی مدافعت بھی کہا جاتا ہے۔ محققین کی ٹیم نے کہا کہ ٹیکہ کاری کے چھ مہینے بعد تک ان نرسنگ ہوم کے 70 فیصد باشندوں کے خون میں پریکٹیکل تجربات میں کورونا وائرس انفیکشن کو بے اثر کرنے کی بہت خراب صلاحیت رہی ہے۔
آن لائن پری پرنٹ میڈریکسیو پر شائع اور پیر ریویو کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ چھ مہینے کے بعد لوگوں کے اینٹی باڈی کی سطح 80 فیصد سے زیادہ کم ہو گئی۔ ٹیم نے اپنے غیر شائع ریزلٹ کو سیدھے سی ڈی سی کو پیش کیا اور ڈاٹا کو جلد از جلد عوامی ڈومین میں لانے کی گزارش کی، تاکہ بات چیت اور بوسٹر ویکسین سفارشات کے لیے فیصلہ لینے کے عمل میں داخل ہوا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : سماج کو سیاسی مذہب کی ضرورت نہیں ہے: سید خرم رضا
بزرگوں کے اینٹی باڈی میں تیز گراوٹ خصوصی طور سے فکر انگیز ہے، کیونکہ کیس ریزرو کی پچھلی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ویکسین کی دوسری خوراک حاصل کرنے کے دو ہفتہ کے بعد پوری طرح سے ٹیکہ کاری تصور کیا جا رہا ہے۔ ویسے بزرگ جنھیں پہلے کووڈ-19 انفیکشن نہیں ہوا تھا، انھوں نے اینٹی باڈی میں پہلے سے ہی کم رد عمل ظاہر کیا جو نوجوان دیکھ بھال کرنے والوں کے مقابلے میں کافی کم تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔