غیر معمولی رفتار سے پھیل رہا اومیکرون، ڈبلیو ایچ او نے پھر کیا متنبہ

گیبریوسس کا کہنا ہے کہ اومیکرون جیسی تیزی ہم نے پچھلے کسی ویریئنٹ کے ساتھ نہیں دیکھی، میں بہت واضح لفظوں میں کہنا چاہتا ہوں کہ صرف ٹیکہ کسی بھی ملک کو اس بحران سے باہر نہیں نکال پائے گا۔

اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس
اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ غیر معمولی تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریوسس نے کہا کہ مجموعی طور پر 77 ممالک نے اب تک اومیکرون کے معاملے درج کیے ہیں، لیکن سچائی یہ ہے کہ کچھ ممالک میں اس ویریئنٹ کا پتہ لگانا ابھی باقی ہے۔

گیبریوسس نے کہا کہ اومیکرون اس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے جو ہم نے پچھلے کسی ویرئنٹ کے ساتھ نہیں دیکھا ہے۔ میں بہت واضح لفظوں میں کہنا چاہتا ہوں کہ صرف ٹیکے کسی بھی ملک کو اس بحران سے باہر نہیں نکال پائیں گے۔ ضروری ہے کہ ہم ماسک، سماجی فاصلہ، ونٹلیشن اور ہاتھ کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ممالک کے درمیان کووڈ-19 ٹیکہ کاری کی شرحوں میں بہت بڑا فرق ہے۔ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ 41 ممالک اب بھی اپنی 10 فیصد آبادی کی ٹیکہ کاری نہیں کر پائے ہیں۔ 98 ممالک 40 فیصد تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ ہم ایک ہی ملک میں آبادی گروپوں کے درمیان اہم نابرابری کو بھی دیکھتے ہیں۔


ہندوستان میں اومیکرون ویریئنٹ کی تعداد ہر دن بڑھ رہی ہے۔ دہلی نے منگل کو اومیکرون کے چار مزید معاملے درج کیے، جس سے تعداد بڑھ کر چھ ہو گئی۔ حالانکہ اومیکرون ویریئنٹ سے متاثرہ ایک شخص کو اسپتال سے چھٹی مل گئی ہے۔ علاوہ ازیں مہاراشٹر میں 8 مزید لوگوں میں اومیکرون ویریئنٹ کا پازیٹو ٹیسٹ کیا گیا۔ مہاراشٹر میں اومیکرون ویریئنٹ کے معاملوں کی تعداد اب 28 ہے۔ جن دیگر ریاستوں میں اس ویریئنٹ کی رپورٹ کی گئی ہے، ان میں گجرات، راجستھان، دہلی، کرناٹک، کیرالہ اور آندھرا پردیش و مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔