ہم ٹرمپ کے جھوٹ اور افراتفری کے مزید چار سال نہیں چاہتے: بارک اوباما

شکاگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کنونشن کے دوسرے روز حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا کہ تاریخ بائیڈن کو یاد رکھے گی کیوں کہ انہوں نے امریکی اقدار اور جمہوریت کا تحفظ کیا

<div class="paragraphs"><p>سابق امریکی صدر بارک اوباما / Getty Images</p></div>

سابق امریکی صدر بارک اوباما / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: امریکہ کے سابق صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنما بارک اوباما نے حال ہی میں ایک تقریر میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی۔ اوباما نے ٹرمپ کی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے گزشتہ چار سالوں میں جو جھوٹ، افراتفری اور بدانتظامی دیکھی، اس کے مزید چار سال ناقابل برداشت ہوں گے۔ دریں اثنا، انہوں نے موجودہ صدر جو بائیڈن کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اپنا دوست قرار دیا۔

شکاگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کنونشن کے دوسرے روز حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا کہ تاریخ بائیڈن کو یاد رکھے گی کیوں کہ انہوں نے امریکی اقدار اور جمہوریت کا تحفظ کیا۔ تاہم اوباما نے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ 78 سالہ ٹرمپ کو صرف اپنے ذاتی مفادات اور مقاصد سے دلچسپی ہے۔ وہ جنونی سازشی نظریات پھیلاتے ہیں۔


اوباما نے اپنی تقریر میں ٹرمپ کے دورِ حکومت کے دوران ملک کی سیاست میں آنے والی تقسیم اور اختلافات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات اور پالیسیوں نے امریکہ میں معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے اور ملکی سیاست کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اوباما نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو ایک ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو اتحاد، انصاف، اور سچائی پر یقین رکھتا ہو، نہ کہ جھوٹ، بدعنوانی، اور بحرانوں کی سیاست پر۔

اوباما نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ امریکہ ایک نئی سمت میں گامزن ہو۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری قوم کو ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھنا ہے، اور یہ ممکن نہیں جب ہماری قیادت جھوٹ پر مبنی ہو اور صرف افراتفری پھیلانے پر مرکوز ہو۔‘‘


سابق صدر نے ڈیموکریٹک امیدوار کی حمایت کی اور عوام سے درخواست کی کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں تاکہ ملک کو ایک نئی سمت دی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی عوام کو نہ صرف اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے بلکہ اس حق کا استعمال کرنا ان کی ذمہ داری بھی ہے تاکہ ملک کی تقدیر کو بہتر بنایا جا سکے۔

اوباما کی تقریر نے سیاسی ماحول میں نئی سرگرمیوں کو جنم دیا ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ کے عوام اس وقت ایک مضبوط اور متحرک قیادت کی تلاش میں ہیں جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکے۔ ان کے بیانات نے انتخابی مہم کو مزید گرم کر دیا ہے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تقریر آئندہ انتخابات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔