اسرائیلی فوج اب لبنان میں زمین کے راستے حملے کرنے کی فراق میں، فوجی سربراہ نے دیا اشارہ
لیفٹیننٹ جنرل ہیرزی حلیوی نے کہا ہے کہ حالیہ فضائی حملہ لبنان میں داخل ہونے کے لیے زمین تیار کرنے اور حزب اللہ کو نیست و نابود کرنے کے ہدف کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے۔
حزب اللہ کے خلاف لبنان کے کئی علاقوں میں فضائی حملوں کے بعد اب اسرائیل زمین پر بھی بڑے حملے کر سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسرائیلی فوج زمینی حملے کے لیے تیاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں بدھ کو اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ ہم لبنان میں ممکنہ زمینی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
شمالی سرحد پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف دی جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہیرزی حلیوی نے کہا کہ حالیہ فضائی حملہ لبنان میں داخل ہونے کے لیے زمین تیار کرنے اور حزب اللہ کو نیست و نابود کرنے کے ہدف کو سامنے رکھ کر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی اسرائیل کے پناہ گزیں شہریوں کو ان کے گھروں میں واپس بھیجنے کے نشانہ کو حاصل کرنے کے لیے ہم ایک جنگی مشق کا طریقہ کار تیار کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بھی لبنان میں زمینی مہم کی امکانات سے انکار نہیں کیا ہے۔ جب فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری سے پوچھا گیا کہ کیا آرمی زمینی حملہ کرنے کے لیے تیار ہے؟ اگر ہاں تو اس میں وہ کتنی تیزی سے آگے بڑھ سکتی ہے؟ جواب میں ہگاری نے کہا کہ ہاں! فوج پوری طرح سے تیار ہے اور ہم اپنے سبھی شہریوں کو شمالی اسرائیل میں بحفاظت بھیجنے کے لیے جو بھی ضروری ہوگا وہ کریں گے۔
دوسری طرف جنوبی اسرائیلی شہر ایلات کے بندر گاہ پر بدھ کو ایک ڈرون سے حملہ ہوا اور دوسرے ڈرون کو روک لیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے یہ جانکاری دی۔ سیکوریٹی سروس نے کہا کہ حملے میں دو لوگوں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ میڈیا میں نشر فوٹیج میں بندرگاہ علاقے میں دھوئیں کا غبار اور ایک تباہ شدہ مکان دیکھا جا سکتا ہے۔ مبینہ طور پر خود کو عراق میں اسلامک ریجسسٹنس کہنے والے ایک گروپ نے حملے کی ذمہ داری لی ہے جو ایران حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کا ایک امبریلا گروپ ہے۔
وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے۔ حالانکہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خونریزی کو روکنے کے لیے کوئی راستہ نکالا جا سکتا ہے۔ بائیڈن نے چینل اے بی سی پر ایک انٹرویو میں جنگ کے شدت اختیار کرنے پر اپنے ان تاثرات کا اظہار کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔