اسرائیل-حزب اللہ جنگ: سفارت خانہ نے ہندوستانیوں کو فوراً لبنان چھوڑنے کی صلاح دی

علاقے میں تناؤ کو دیکھتے ہوئے بیروت میں ہندوستانی سفارت خانہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ہندوستانیوں کو احتیاط برتنے اور رابطے میں رہنے کے لیے کہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لبنان،فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

لبنان،فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری جنگ نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں تناؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہاں لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی سفارت خانہ نے بدھ کو لبنان میں ہندوستانی شہریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے انہیں فوراً اس ملک کو چھوڑ دینے کے لیے کہا ہے۔

بیروت میں ہندوستانی سفارت خانہ نے سوشل میڈیا سائٹ 'ایکس' پر ایک پوسٹ ساجھا کرتے ہوئے کہا ہے "علاقے میں تناؤ کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی شہریوں کو اگلی اطلاع تک لبنان کا سفر نہ کرنے کی صلاح دی جاتی ہے۔ لبنان میں پہلے سے موجود سبھی ہندوستانی شہریوں کو بھی صلاح دی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر لبنان چھوڑ دیں۔ جو لوگ کسی بھی وجہ سے رکے ہوئے ہیں انہیں انتہائی احتیاط برتنے، اپنی سرگرمیوں کو روکنے اور بیروت میں ہندوستانی سفارت خانہ کے رابطہ میں رہنے کی صلاح دی جاتی ہے۔"


قابل ذکر ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہو رہی شدید جنگ کو تقریباً ایک سال ہونے والے ہیں اور اب اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کو کھلے طور پر نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ ہوئے پیجر اور واکی ٹاکی حملے کے بعد اب تابڑ توڑ فضائی حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ان حملوں میں اب تک 580 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ ہزاروں افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔ لبنان کے وزیر صحت نے اسے 'قتل عام' قرار دیا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہوئی جنگ کے بعد لبنان میں مقیم لوگوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اس سلسلے میں سبھی ممالک یہاں رہنے والے اپنے شہریوں کو لے کر کافی فکر مند ہیں اور انہیں ملک چھوڑنے یا محفوظ علاقوں میں رہنے کی ہدایت دے رہے ہیں۔ واضح ہو کہ کئی مہینوں سے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے جا رہے تھے لیکن 17 ستمبر کو جب اسرائیل نے اپنے لوگوں سے لوٹنے کو کہا تبھی اندازہ ہو گیا تھا کہ لبنان پر کوئی بڑا آپریشن ہونے والا ہے، اس کے بعد ہی پیجروں سے حملے ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔