فلم ’ریحانہ مریم نور‘ نے کانس فلم فیسٹیول میں تاریخ رقم کی

107 منٹ کی فلم ’ریحانہ مریم نور‘ اسسٹنٹ پروفیسر ریحانہ کی کہانی بیان کرتی ہے جنھیں ایک سینئر فیکلٹی ممبر کے ذریعے کی گئی جنسی زیادتی کا انکشاف کرنے کے بعد ادارے سے لڑنا پڑتا ہے۔

تصویر بذریعہ یو این آئی
تصویر بذریعہ یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: بنگلہ زبان کی فلم ’ریحانہ مریم نور‘ نے دنیا کے سب سے بڑے فلم فیسٹیول ’کانس‘ میں پیش کی جانے والی پہلی بنگلہ دیشی فلم ہونے کا اعزاز حاصل کی بنگلہ دیشی ہدایت کار عبداللہ محمد سعد کی فلم ’ریحانہ مریم نور‘ نے بدھ کے روز اس وقت تاریخ رقم کی جب وہ کانس میں دکھائی جانے والی بنگلہ دیش کی پہلی فلم بن گئی ہدایت کار سعد کی دوسری فلم ورلڈ سنیما میں نئے ہنر کا جشن منانے کے لیے متعین ’اَن سَرٹین ریگارڈ‘ کٹیگری کا حصہ تھی۔ فیسٹیول کے دوسرے دن اس کا ورلڈ پریمیئر کیا۔

بنگلہ دیش-سنگاپور کے تعاون سے بننے والی 107 منٹ کی یہ فلم ایک میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ریحانہ مریم نور کی کہانی بیان کرتی ہے جنھیں ایک سینیئر فکلٹی ممبر کے ذریعے کیے گئے جنسی زیادتی کا انکشاف کرنے کے بعد ادارے سے لڑنا پڑتا ہے۔ عالمی سطح پر ’می ٹو‘ تحریک کے آغاز کے کئی برس پہلے گذشتہ دہائی کے وسط کے وقت کی کہانی بیاں کرتی یہ فلم بر صغیر میں موجود سخت جنسی ناانصافی اور عدم برابری کو اجاگر کرتی ہے۔


بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے ایشیئن سنیما فنڈ اور دوحہ فلم انسٹی ٹیوٹ سے پوسٹ-پروڈکشن گرانٹ کے ذریعے حمایت یافتہ ’ریحانہ مریم نور‘ سعد کی پہلی فیچر فلم ’لائیو فرام ڈھاکہ‘ کی طرح کی فلم ہے جو سماج میں ایک معذور شخص کے جد و جہد کے بارے میں ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب کسی بنگلہ دیشی فلم کا کانس میں بہ ضابطہ طور پر انتخاب کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی فلمساز طارق مسعود کی ’میٹر موئنا‘ (دی کلے برڈ) کو کانس کے متوازی انتخاب ’ڈائریکٹرس فورٹنائیدٹ‘ میں پیش کیا گیا تھا۔ ستیہ جیت رے اور مِرنال سین کی بنگالی فلمیں گذشتہ صدی کے بعد کانس کے اہم مقابلہ سیکشن میں بہ ضابطہ طور پر پیش کی جاتی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔