برطانوی وزیر اعظم نے ہندوستان میں کی تھی ’جے سی بی‘ کی سواری، اب پڑ رہی بھاری

لیبر پارٹی کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے جانسن کے جے سی بی کی سواری کرنے پر سوال اس لیے اٹھایا ہے کیونکہ اس کمپنی کے کچھ سامان کا استعمال جہانگیر پوری میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے دوران ہوا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں بلڈوزر کی کارروائی تو سرخیوں میں ہے ہی، اب برطانیہ میں بھی بلڈوزر کے خوب چرچے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جب برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ہندوستان دورہ کے دوران جے سی بی کی سواری کی تھی تو ان کی تصویریں اخبارات کی زینت بنی تھیں۔ لیکن اب برطانیہ میں اپوزیشن پارٹی نے اس عمل کے لیے وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جے سی بی برطانیہ کے جے سی بیمفورڈ ایکسکیویٹر کی مکمل ملکیت والی کمپنی ہے، لیکن ناراضگی کی وجہ یہ نہیں ہے۔ دراصل ہند نژاد کی ناڈیا وہیٹوم سمیت لیبر پارٹی کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے جانسن کے جے سی بی کی سواری کرنے پر سوال اس لیے اٹھایا ہے کیونکہ اس کمپنی کے کچھ سامان کا استعمال جہانگیر پوری میں غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے دوران ہوا تھا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اس کارروائی کو فوراً روکنے کا حکم صادر کر دیا تھا۔


میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کے ذیلی ایوان ہاؤس آف کامنس میں اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رکن ایان بلیک فورڈ کے ایک سوال پر اپوزیشن نے سوال کیا کہ وہ کہاں ہیں؟ سبھی اپوزیشن اس ساتھی وزیر کو تلاش کر رہے تھے جو بورس کے دورۂ ہند کے دوران ایوان میں جواب دینے والی تھیں، لیکن ان کے جواب نہ دینے کی وجہ سے اپوزیشن پارٹی کے لیڈران ناراض ہو گئے اور انھوں نے اس معاملے میں وزیر اعظم بورس جانسن سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔

واضح رہے کہ بورس جانسن اکثر تنازعات کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ہی ایک سال قبل کورونا لاک ڈاؤن کے ضابطوں کو توڑتے ہوئے پارٹی کرنے کے معاملے میں ان پر جرمانہ لگا تھا۔ اسی ایشو کو لے کر وہ گزشتہ سال بھی تنازعات میں تھے۔ اپوزیشن نے تب بھی ان کا استعفیٰ مانگا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔