مشرق وسطیٰ میں کشیدگی: جنگ روکنے کے لیے امریکہ اور عرب ممالک کی پہل، ایران سے بات چیت شروع!

ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل ابھی تک اس بات چیت میں شامل نہیں ہوا ہے۔ اس سلسلے میں سینئر اسرائیلی افسر نے کہا ہے کہ "ہم فی الحال مضبوط حالت میں ہیں۔ جنگ بندی ہماری شرائط پر ہوگی"۔

<div class="paragraphs"><p>ایران-اسرائیل، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ایران-اسرائیل، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اس وقت مشرق وسطیٰ ایک ایسے آتش فشاں پر بیٹھا ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے اور اس کی تباہی پورے خطے کو اپنی آغوش میں لے سکتی ہے۔ ایسے میں تباہی آنے کا انتظار کرنے کے بجائے اسے روکنے کی تدبیر کرنی اب انتہائی ضروری ہو گئی ہے۔

خطے میں کئی مورچوں پر جنگ لڑ رہا اسرائیل خاموش ہونے کو تیار نہیں ہے اور مسلسل اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہیں امریکہ اور عرب ممالک نے جنگ بندی کو لے کر ایران کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔

اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ اور عرب ممالک نے مشرق وسطیٰ میں سبھی مورچوں پر ایک ساتھ لڑی جا رہی جنگ کو روکنے کے لیے مبینہ طور پر ایران کے ساتھ پچھلے دروازہ سے بات چیت شروع کر دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل فی الحال اس بات چیت میں شامل نہیں ہے لیکن اسے اس بارے میں جانکاری دے دی گئی ہے۔ حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان کوششوں سے غزہ پٹی پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک اس بات چیت کو لے کر امریکہ کو اپنی حالت کے بارے میں نہیں بتایا ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی افسر نے کہا ہے کہ ہم فی الحال مضبوط حالت میں ہیں۔ جنگ بندی ہماری شرائط پر ہوگی۔ ان شرائط میں اسرائیلی سرحدی علاقوں میں حزب اللہ کے سبھی فوجی ٹھکانوں کو تباہ کرنا بھی شامل ہے۔

یہ رپورٹ ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب حزب اللہ لبنان میں جنگ بندی چاہتا ہے۔ حزب اللہ کے ڈپٹی لیڈر نعیم قاسم نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی تنظیم اسرائیل کے خلاف حماس اور فلسطین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ واضح ہو کہ حسن نصراللہ کے بعد قاسم ہی ابھی حزب اللہ کے اعلیٰ افسران میں شامل ہیں۔ انہوں نے جنگ بندی کے لیے لبنان کی پارلیمنٹ کی اسپیر نبیہہ بیری کی ان کوششوں کی حمایت کی ہے جنہوں نے بغیر کسی شرط پر جنگ بندی کی پیروی کی۔ قاسم نے کہا کہ ہم جنگ بندی کے لیے بیری کی قیادت کی حمایت کرتے ہیں۔ اگر اسرائیل جنگ جاری رکھے گا تو جنگ کے میدان میں ہی اس کا فیصلہ ہوگا۔


قابل ذکر ہے کہ حزب اللہ پر اسرائیل کے حملے میں حسن نصراللہ سمیت حزب اللہ کے کئی بڑے کمانڈرس اور افسران مارے گئے ہیں۔ ان میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فود شکر، سدرن فرنٹ کے کمانڈر علی قراقی، آپریشن ریڈ ابراہیم عقیل سمیت حزب اللہ کے سربراہ کے طور پر نصراللہ کے ممکنہ جانشیں ہاشم صفی الدین بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔