آرمینیا۔آذربائیجان جھڑپ کے معاملہ پر سیکورٹی کونسل میں بحث کی اپیل
آذربائیجان نے اپنے ہوائی اڈوں کو تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ محض ترکی کو رخصت دی گئی ہے۔ ترکی نے کھل کر آذربائیجان کی حمایت کا اعلان کیا ہے
اقوام متحدہ: جرمنی سمیت کئی دیگر یورپی ممالک نے آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نیگورنو-کراباخ خطے میں جاری پرتشدد کارروائی کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں بحث کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق یورپی ممالک نے سیکورٹی کونسل میں منگل کے روز ایک اجلاس طلب کرکے اس مسئلے پر بحث کرنے کی اپیل کی ہے۔
جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے سیکورٹی کونسل کو اس سلسلے میں سرکاری طور پر درخواست بھیج دی گئی ہے۔ قبل ازیں آرمینیا اور آذربائیجان کی فوج کے مابین اتوار کو نیگورنو-کراباخ کے خطے میں ایک علاقے پر قبضے کے سلسلے میں پرتشدد کارروائی شروع ہو گئی۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشنین نے ٹوئٹ کیا کہ آذربائیجان نے آرتساخ پر میزائل سے حملہ کیا ہے جس سے رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔ پشنین کے مطابق آرمینیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آذربائیجان کے دو ہیلی کاپٹر، تین یو اے وی اور دو ٹینکوں کو مار گرایا ہے۔ بعد ازاں آرمینیائی وزیر اعظم نے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دی ہے۔
آذربائیجان نے جزوی طور پر ملک میں مارشل لاء نافذ کر دی ہے۔ آذربائیجان نے اپنے ہوائی اڈوں کو تمام بین الاقوامی پروازوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ محض ترکی کو رخصت دی گئی ہے۔ ترکی نے کھل کر آذربائیجان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریس نے آرمینیا اور آذربائیجان سے نیگورنو۔کراباخ خطے میں فوری طور پر جنگ بندی نافذ کرنے کی اپیل کی ہے اور ساتھ ہی کہا کہ وہ جلد ہی دونوں ملکوں کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے اس پر گفتگو کریں گے۔
غور طلب ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں ملک سابق سوویت یونین کا حصہ تھے لیکن سوویت کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہو گئے۔ بعد ازاں ان کے درمیان نیگورنو-کراباخ خطے پر تنازعہ ہو گیا۔ دونوں ملک اس پر دعویٰ کرتے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت اس 4400 مربع کلومیٹر کو آذربائیجان کا حصہ قرار دیا جا چکا ہے لیکن یہاں آرمینیائی نژاد افراد کی آبادی زیادہ ہے۔
اسی سبب دونوں ملکوں کے درمیان 1991 سے ہی جدوجہد جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی سے دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی ہو چکی تھی لیکن اس وقت سے دونوں ملکوں کے درمیان چھوٹی موٹی جھڑپ ہوتی رہی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اسی وقت سے لائن آف کنٹیکٹ ہے۔ لیکن رواں برس جولائی سے حالات خراب ہو گئے۔ قابل ذکر ہے کہ اس علاقے کو ارتساخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔