اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب: صدر بائیڈن نے روسی پروازوں کے لیے امریکی فضائی حدود بند کیں

بایئڈن نے خطاب میں کہا کہ تاریخ نے یہی سبق دیا ہے کہ جب آمر اپنی جارحیت کی قیمت ادا نہیں کرتے تو وہ مزید افراتفری کا باعث بنتے ہیں۔

جو بایئڈن، تصویر President Biden@POTUS
جو بایئڈن، تصویر President Biden@POTUS
user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے صدر بائیڈن نے آج اپنے اسٹیٹ آف دی یونین کے خطاب میں اعلان کیا کہ واشنگٹن تمام روسی پروازوں کے لیے امریکی فضائی حدود بند کر رہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو خبر دار کیا کہ انہیں یوکرین پر حملے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ امریکی کانگریس سے اپنے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روسی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرکے روس کو مزید الگ تھلگ کر دیں گے۔

امریکی قانون سازوں کے علاوہ دیگر اہم شخصیات میں یوکرین کی سفیر بھی اس خطاب کے دوران حاظرین میں موجود تھیں۔ کئی خواتین اراکین کانگرس نے یوکرین سے اظہار یکجہتی میں اس کے پرچم میں شامل نیلے اور پیلے یا سنہرے رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔


یوکرین پر حملے کے بعد روس کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کے حوالے سے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روسی معیشت پر اضافی دباؤ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روسی کرنسی روبل پہلے ہی اپنی قدر 30 فیصد کھو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی اسٹاک مارکیٹ اپنی قدر 40 فیصد کھو چکی ہے اور تجارت بدستور معطل ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ روس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور وہاں کے صدر پوتن اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔

یوکرین کے عوام کے لیے حمایت پر زور دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی مل کر یوکرین کے عوام کی آزادی کی لڑائی میں ان کی مدد کر رہے ہیں اور انہیں فوجی، اقتصادی اور انسانی امداد فراہم کر رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین کوایک بلین ڈالر سے زیادہ کی براہ راست امداد دے رہے ہیں۔ اور امریکہ یوکرین کے لوگوں کی مدد جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی بائیڈن نے واضح کیا کہ امریکی افواج یوکرین میں روسی افواج کے خلاف لڑائی میں شامل نہیں ہے اور نہ ہی اس میں شامل ہوگی۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہماری افواج یوکرین میں لڑنے کے لیے یورپ نہیں جا رہی ہیں، بلکہ وہ اپنے نیٹو اتحادیوں کے دفاع کے لیے جا رہی ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ چھ دن قبل پوتن نے آزاد دنیا کی بنیادوں کو یہ سوچ کر ہلانے کی کوشش کی کہ وہ اسے اپنے خطرناک طریقوں سے جھکا سکتے ہیں۔ لیکن پوتن کا یہ اندازہ بہت غلط ہے۔


صدر بائیڈن نے کہا کہ پوتن کو طاقت کی ایک ایسی قسم کا سامنا کرنا پڑا، جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا اور یہ طاقت یوکرینی عوام ہیں۔ اس سلسلے میں بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے لے کر ہر یوکرینی شہری کی ہمت اور عزم نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

خطاب کے دوران موجود امریکہ میں یوکرین کی سفیر کی موجودگی کو سراہتے ہوئے بایئڈن نے کانگریس کے اراکین سے کہا کہ آیئے اس چیمبر میں ہم میں سے ہر ایک یوکرین اور دنیا کے لیے ایک واضح پیغام بھیجیں۔ صدر بایئڈن نے خطاب میں کہا کہ تاریخ نے یہی سبق دیا ہے کہ جب آمر اپنی جارحیت کی قیمت ادا نہیں کرتے تو وہ مزید افراتفری کا باعث بنتے ہیں۔


پوری دنیا کی نظریں صدر بایئڈن کے آج کے خطاب پر تھیں اور انہوں نے اپنے خطاب میں وہی کچھ کہا جس کی پوری دنیا توقع کر رہی تھی۔ امریکہ کا موقف ویسے تو پہلے ہی دن سے واضح تھا لیکن اب خطاب کے ذریعہ صدر بایئڈن نے اس کی اور وضاحت کر دی ہے۔ اس بیچ روس کے حملے جاری ہیں اور جنگ اپنے خوفناک دور میں داخل ہو چکی ہے۔ (وی او اے اردو کے ان پُٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔