کورونا کو شکست دینے میں ناکام ہے ریمیڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن، ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق نہ تو ریمیڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن کووڈ-19 کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جب کورونا وبا نے دنیا پر حملہ شروع کیا تھا تو ریمیڈیسیور اور ہائیڈراکسی کلوروکوئن کو لے کر لوگ بہت پرامید نظر آ رہے تھے، لیکن دھیرے دھیرے پتہ چلا کہ ان دونوں دواؤں کا کچھ خاص مثبت اثر کووڈ مریضوں پر نہیں ہوتا ہے۔ اب عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک تحقیق میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ نہ تو ریمیڈیسیور اور نہ ہی ہائیڈراکسی کلوروکوئن (ایچ سی کیو) کووڈ کے سبب اسپتال میں داخل مریضوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

ناروے میں اوسلو یونیورسٹی اسپتال کے محققین کی قیادت میں کی گئی تحقیق میں پایا گیا کہ ریمیڈیسیور اور ایچ سی کیو کے ساتھ اینٹی وائرل اثر کی کمی مریض کی عمر، مدت علامت، وائرل لوڈ کی ڈگری اور سورس-کوو-2 کے خلاف اینٹی باڈی کی موجودگی کے باوجود لگاتار بنی ہوئی ہے۔ ریسرچ کے لیے ٹیم نے بے ترتیب ڈھنگ سے ناروے کے 23 اسپتالوں میں داخل 181 مریضوں پر ریمیڈیسیور اور ایچ سی کیو کے اثرات کا جائزہ لیا۔


محققین نے اسپتال میں داخل ہونے کے دوران شرح اموات میں علاج گروپ کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں پایا۔ ریمیڈیسیور اور ایچ سی کیو نے سانس لینے میں ناکامی یا سوجن کی ڈگری کو متاثر نہیں کیا۔ یہ ریزلٹ اینلس آف انٹرنل میڈیکل میں شائع ہوا ہے۔ اس ریسرچ کے بعد جو نتیجہ سامنے آیا ہے اس کی بنیاد پر محققین ریمیڈیسیور اور ایچ سی کیو کی اینٹی وائرل صلاحیت پر سوال اٹھاتے نظر آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔