ہسپانیہ میں مسلمانوں کے 1300 برس پرانے قبرستان کا انکشاف
مذکورہ قبرستان کا انکشاف ہسپانیہ کے شمال مشرق میں واقع ایک قصبے ٹوسٹے میں زیر زمین سرنگ کی کھدائی کے دوران ہوا۔ قصبے کی موجودہ آبادی 7 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
ہسپانیہ میں دو روز قبل مسلمانوں کے ایک قبرستان کا انکشاف کیا گیا۔ اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ملک کے قدیم ترین قبرستانوں میں سے ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قبرستان میں کم از کم 400 قبریں ہیں۔ یہ تمام قبریں ان مسلمانوں کی ہیں جو 8 ویں صدی عیسوی سے 11ویں صدی عیسوی کے درمیان ہسپانیہ میں رہ رہے تھے۔ قبرستان کا وجود اس بات کی دلیل ہے کہ شمالی ہسپانیہ میں مسلم آبادی اس تعداد سے زیادہ تھی جو مؤرخین نے بتائی ہے۔ یہاں کی مقامی آبادی میں اسلام قبول کرنے کا تناسب بھی تیز تھا۔
مذکورہ قبرستان کا انکشاف ہسپانیہ کے شمال مشرق میں واقع ایک قصبے ٹوسٹے میں زیر زمین سرنگ کی کھدائی کے دوران ہوا۔ قصبے کی موجودہ آبادی 7 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ قبرستان میں بہت سی قبروں میں میتوں کی باقیات اچھی حالت میں پائی گئی ہیں۔ سرنگ کی کھدائی کا کام پیلوماس نامی کمپنی کے زیر نگرانی ہو رہا ہے۔
ہسپانوی اخبار ایل ایسپانول کے مطابق کھدائی کرنے والوں کو ایک قبر میں میت داہنی پہلو کی جناب رکھی ہوئی نظر آئی اور میت کے سر کا رُخ جنوب مشرق یعنی مکہ مکرمہ کی سمت تھا۔ کھدائی کے نگراں فرانسسکو جیویئر گٹریس کا کہنا ہے کہ یہ قبریں مسلمانوں کی ہیں۔ ماہرین نے 44 قبروں کو اسلامی دورِ اندلس کا قرار دیا ہے۔ توقع ہے کہ قبرستان میں مجموعی طور پر 4000 سے 5000 افراد مدفون ہیں۔
ماہرین نے قبروں کی باقیات کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں تصدیق ہوئی ہے کہ مدفون افراد کی اکثریت افریقی نژاد ہے۔ تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیکڑوں برسوں سے مدفون ان افراد کے غذائی نظام کا انحصار بنیادی طور پر گندم پر تھا جب کہ گوشت اور مچھلی کا استعمال کم از کم تھا۔ مزید یہ کہ پختہ عمر کے افراد کی غذا نوجوانوں سے بہتر تھی۔ یہ بات ہسپانوی اخبار نے خاتون پروفیسر مریم پینا پرڈوس کے حوالے سے بتائی۔ وہ "اینتھروپولوجی" کی سائنس دان ہیں۔ اینتھروپولوجی 'علمِ بشریات' کو کہا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔