برتھ ڈے اسپیشل: اندرا گاندھی نے آکسفورڈ کی پڑھائی چھوڑ کر رکھا تھا سیاست میں قدم

جواہر لال نہرو کو لکھے ایک خط میں اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ’’لوگ آر ایس ایس کے ڈھونگی فاشزم کے چکر میں پھنس رہے ہیں۔ آر ایس ایس لاکھوں لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑتے ہوئے اپنی پکڑ مضبوط کر رہا ہے۔‘‘

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984)
ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984)
user

تنویر

ہندوستانی سیاست میں اگر خاتون قیادت کی بات کی جائے تو اندرا گاندھی کا نام سرفہرست نظر آتا ہے۔ ہندوستان کے چاند پر پہنچنے کی بات ہو یا نیوکلیائی طاقت بننے کی بات، یا پھر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے کے لیے مجبور کرنے کی بات، اندرا گاندھی نے ہمیشہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط قدم اٹھائے۔ اندرا گاندھی کی پیدائش 19 نومبر 1917 کو ہنددوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے گھر ہوئی تھی۔ آج یعنی 19 نومبر 2020 کو ان کا 103واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔

اندرا گاندھی کے بارے میں یہ جاننا کافی دلچسپ ہے کہ وراثت میں ملی سیاست کو خیر و خوبی سے آگے بڑھانے کے لیے انھوں نے اپنی آکسفورڈ کی تعلیم ترک کر دی تھی۔ دراصل وہ اپنے والد جواہر لال نہرو کے نام کو خوب آگے بڑھانا چاہتی تھیں اور محض 21 سال کی عمر میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تعلیم چھوڑ کر انڈین نیشنل کانگریس میں شامل ہو گئیں اور باضابطہ اپنی سیاسی پاری شروع کر دی۔


اندرا گاندھی کو چرند و پرند سے بہت محبت تھی۔ انھیں کتے بہت پیارے لگتے تھے اس لیے گھر میں اکثر ایک سے زیادہ اچھی نسل کے کتے وہ رکھتی تھیں۔ وہ پرندوں سے جڑے ایک ادارہ کی قیادت بھی کرتی تھیں۔ ساگریکا گھوش نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ اندرا گاندھی کو گھڑسواری کرنا، پہاڑوں پر چڑھنا، اسکینگ کرنا اور تیرنا خوب پسند تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اندرا گاندھی کو شاعری اور خط لکھنے کا بھی بہت شوق تھا۔ تحفے کے ساتھ نوٹ لکھ کر بھیجنا، دوستوں کو طویل خطوط لکھنا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ اندرا گاندھی کے والد جواہر لال نہرو کو لکھے خطوط بھی انھیں قریب سے جاننے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

اندرا گاندھی کے بارے میں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وہ آر ایس ایس کی ہمیشہ مخالفت کیا کرتی تھیں۔ 1946 میں جواہر لال نہرو کو لکھے ایک خط میں تو انھوں نے یہاں تک لکھ دیا تھا کہ ’’لوگ آر ایس ایس کے ڈھونگی فاشزم کے چکر میں پھنس رہے ہیں۔ آر ایس ایس لاکھوں لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑتے ہوئے اپنی پکڑ مضبوط کر رہا ہے۔‘‘ جہاں تک مذہبی عقیدے کی بات ہے، تو وہ اس میں بھرپور یقین رکھتی تھیں۔ ان کے گھر میں پوجا کا ایک الگ کمرہ تھا جہاں سبھی مذاہب کا عکس دیکھنے کو ملتا تھا۔ کمرے میں عیسیٰ مسیح، رام کرشن پرم ہنس اور بدھ کی تصویریں لگی رہتی تھیں اور ایک شنکھ، دیا، پوجا کی تھالی وغیرہ ہمیشہ رکھی رہتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔