اسرائیل 6 ماہ سے جاری حملوں سے کچھ حاصل نہیں کر سکا، مزید کارروائیوں سے بھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا: حماس
اسرائیلی مذاکرات کاروں کی طرف سے عارضی جنگ بندی کی پیشکش کے بارے میں باسم نعیم نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے غزہ میں اسرائیل کی دوبارہ موجودگی اور ان کے خلاف نئے حملے کرنے کا جواز فراہم کرنا ممکن نہیں۔
حماس نے کہا کہ اسرائیل 6 ماہ تک حملے اور نسل کشی کرکے جو حاصل نہیں کرسکا، وہ زیادہ طاقت کے استعمال یا لغو مذاکرات سے بھی حاصل نہیں کرسکتا۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم نے مصری دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے حوالے سے تحریری بیان دیا ہے۔
باسم نعیم نے یہ بتاتے ہوئے کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے ایک حصے کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ہے، کہا کہ اس طرح ہمارے پاس اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں حتمی اور زیادہ درست ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے کافی وقت اور سیکیورٹی ہو گی۔ کیونکہ وہ مختلف مقامات پر مختلف گروہوں کی تحویل میں ہیں۔ ان میں سے کچھ ہمارے لوگوں کے ساتھ مارے گئے اور وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل 6 ماہ تک حملے کرکے اور نسل کشی کرکے جو حاصل نہیں کرسکا وہ زیادہ طاقت کے استعمال یا بیہودہ مذاکرات سے بھی حاصل نہیں کرسکتا۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم اسرائیلی عوام 7 اکتوبر کے حملے کا اندازہ لگانے میں ناکامی کا ذمہ دار اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو جنگ کے بعد اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنےشہریوں کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل کی طرف سے حراست میں لیے گئے کم از کم 3 ہزار فلسطینیوں کے بارے میں کسی نے نہیں دریافت کیا اور اسرائیل نے ان میں سے کچھ کو ان کے اہل خانہ کے سامنے اور کچھ کو فوجی کیمپوں میں پھانسی دی۔ ہم ایسے مذاکرات کے نتائج چاہتے ہیں، لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ نتائج پائیدار امن کو یقینی بنائیں، غزہ کے لوگوں کی مدد کریں اور تعمیر نو کی راہ ہموار کریں ۔
اسرائیلی مذاکرات کاروں کی طرف سے عارضی جنگ بندی کی پیشکش کیے جانے کی توضیح کرتے ہوئے باسم نعیم نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے غزہ میں اسرائیل کی دوبارہ موجودگی کو قبول کرنا اور اسرائیل کو ان کے خلاف نئے حملے کرنے کا جواز فراہم کرنا ممکن نہیں۔ حماس کے ترجمان عبداللطیف الکانو نے اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا انحصار جبری طور پر بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء پر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔