چین کا احتساب ہوگا اور اسے ’قیمت‘ چکانی پڑے گی، ٹرمپ کے مشیر کا انتباہ
وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کوڈلو کا کہنا ہے کہ وہ احتساب کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ایسا کب، کہاں اور کیوں ہو گا یہ امور صدر (ٹرمپ) کے لیے چھوڑتا ہوں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جمعے کے روز یہ باور کرایا گیا کہ کرونا وائرس نے قدرتی طور پر جنم لیا اور یہ کسی تجربہ گاہ میں نہیں تیار کیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود امریکیوں کی جانب سے چین پر تنقید کی شدت میں کمی نہیں آئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ اگر چین زیادہ شفاف طریقے سے حرکت میں آ جاتا تو دنیا کے لیے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن تھا۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ ان کی انتظامیہ وہان شہر سے شروع ہونے والی اس وبا کی روشنی میں چین کے خلاف بہت سے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ امریکی صدر کا یہ موقف جمعے کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر لیری کوڈلو نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے معاملے میں چین کا احتساب کیا جائے گا۔ امریکی چینل سی این بی سی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ "وہ احتساب کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ ایسا کب، کہاں اور کیوں ہو گا یہ امور صدر (ٹرمپ) کے لیے چھوڑتا ہوں"۔
کوڈلو نے ان رپورٹوں کی تردید کی جن میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا کہ واشنگٹن چین کو قرضوں کی ادائے گی سے انکار کر دے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کووڈ-19 وائرس کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یا تو چین اس وائرس پر روک لگانے میں ناکام رہا یا پھر اس نے دانستہ طور پر اسے پھیلنے کے واسطے چھوڑ دیا۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ وہ چین پر سزا کے طور پر کسٹم ٹیکس عائد کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
چند روز قبل ٹرمپ کے بیان کے بعد بیجنگ اور واشنگٹن کے بیچ کشیدگی اور تناؤ نے ایک بار پھر شدت اختیار کر لی ہے۔ بیان میں ٹرمپ نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا تھا کہ بیجنگ دنیا کو کرونا کے حوالے سے جلد آگاہ کرنے میں ناکام رہا۔ ٹرمپ نے چین کے احتساب کے لیے اقدامات کرنے کا عندیہ بھی دیا۔ ان کے نزدیک بیجنگ امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے مقابل طویل مدت سے امریکی الزامات سے پریشان چین نے اس امر کو یکسر تردید کر دی۔
امریکی صدر نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کرونا کے پھیلاؤ کے ساتھ چین کا معاملہ اس بات کی دلیل ہے کہ بیجنگ انہیں آئندہ صدارتی انتخابات میں ہارتا دیکھنے کے لیے وہ سب کچھ کرے گا جو اس کے بس میں ہے۔
کئی رپورٹوں میں اس امکان کی جانب اشارہ کیا گیا کہ دنیا بھر میں ہزاروں افراد کی جانیں لینے والا کرونا وائرس چین کے شہر وہان کی ایک تجربہ گاہ سے نکلا۔ تاہم چین اس امر کی قطعاً تردید کرتا ہے۔ ادھر عالمی ادارہ صحت نے بھی واضح کیا ہے کہ وبا کے لیے کسی بھی صورت یہ ممکن نہیں کہ اسے "تیار" کیا جائے یا پھر "تجربہ گاہ میں تخلیق" کیا جائے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 May 2020, 7:11 PM