برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن عہدے سے مستعفی
بورس جانسن نے اپنی پارٹی کے لیڈران کی جانب سے پڑنے والے بھاری دباؤ کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
لندن: برطانیہ میں طویل جدوجہد کے بعد بالآخر بورس جانسن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ عہدے سے مستعفی ہوتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ جب تک اس عہدے پر کسی دوسرے لیڈر کا انتخاب نہیں ہو جاتا اس وقت تک وہ برطانیہ کے وزیر اعظم بنے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : کیا ساجد جاوید برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے 58 سالہ بحران زدہ برطانوی لیڈر نے کہا ko ’’اب پارلیمانی کنزرویٹوی پارٹی کی خواہش واضح ہے کہ پارٹی کا ایک نیا لیڈر ہونا چاہئے، لہذا وزیر اعظم بھی نیا ہونا چاہئے۔‘‘ جانسن نے اپنے 1079 دنون کے اقدار میں کئی مرتبہ تنازعات کا سامنا کیا ہے۔
خیال رہے کہ برطانوی حکومت میں نئے تعینات ہونے والے وزراء نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا تھا اور 50 سے زائد ارکان نے ان کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان میں سے 8 وزراء اور ریاست کے دو سیکرٹریوں نے گزشتہ 2 گھنٹے میں استعفیٰ دے دیا۔ اس سے جانسن انتہائی الگ تھلگ ہو گئے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق جانسن کو اب باغی رہنماؤں کے مطالبات کے سامنے جھکنا پڑا اور بعد میں اعلان کیا کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی نے اکثریت سے جیت حاصل کی تھی، لہذا اسی پارٹی کے سربراہ برطانوی وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔