جنگ کے منفی اثرات اسرائیلی معیشت پر پڑنے لگے، 'موڈیز' نے دوسری مرتبہ کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کر دی

اسرائیل کو جنگ کی لاگت پورا کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ 7 اکتوبر کو شروع ہوئی لڑائی کے بعد سے براہ راست جنگی لاگت بڑھ کر 67.6 بلین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>موڈیز، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

موڈیز، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

حماس اور حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی جنگ انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ روزانہ معصوم بچوں، خاتون اور بے قصور لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ لیکن جنگ بندی کے لیے اب تک پوری دنیا کوئی مثبت فیصلہ نہیں کر پائی ہے۔ اب جنگ کا اثر معیشت پر بھی پڑنے لگا ہے اور اسرائیل اس کے نرغے میں ہے۔ امریکی ریٹنگ ایجنسی 'موڈیز' نے اس سال دوسری بار اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کم کر دی ہے۔ اس مرتبہ دو مقام کی کٹوتی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی اس کی وجہ لبنان کے ساتھ جنگ اور اسرائیل کی جنگ کو ختم کرنے کی پالیسی میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی نے اسرائیل کا اسکور A2 سے کم کرکے Ball کر دیا ہے۔ اس کے بعد اب اسرائیل کی معیشت پر اس کا منفی اثر پڑے گا۔ اس کے سبب اسرائیل کو مستقبل میں قرض لینے کے مسئلہ کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے حکومت کو قرض لینے کے لیے زیادہ سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی۔ اس طرح ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کو جنگ بندی کے لیے مثبت پہل نہیں کرنے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔


اسرائیل کو جنگ کی لاگت پورا کرنے کے لیے ابھی زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے زیادہ جوکھم نظر آ رہا ہے۔ 7 اکتوبر کو شروع ہوئی لڑائی کے بعد سے براہ راست جنگی لاگت بڑھ کر 67.6 بلین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس دوران حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔ اس میں تقریباً 1200 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 251 لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

'موڈیز' کے مطابق اسرائیل اس وقت سیکوریٹی جوکھم بڑھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جنگ میں بھی شدت آ گئی ہے۔ ایسے میں ہم تیز اور مضبوط اقتصادی اصلاح کی امید نہیں کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے معیشت بھی دھیمی رفتار سے آگے بڑھے گی، جس سے ہمارے پہلے کے اندازہ کے مقابلے میں عوامی قرضوں کے تناسب کے استحکام کے امکانات اور بھی کم ہو جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔