رمضان میں ورزش کے لیے بہترین وقت کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان میں ورزش کرنے کے اوقات بہت زیادہ معنی رکھتے ہیں کہ آپ کس وقت ورزش کرتے ہیں۔ آپ روزے کی حالت میں اگر صبح ورزش کر لیتے ہیں تو یہ آپ کی صحت کے لیے اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہوگا۔
رمضان میں ورزش کے حوالے سے متعدد افراد کے ذہن میں بے شمار سوالات جنم لیتے ہیں کہ آیا روزہ رکھ کر ورزش کی جا سکتی ہے یا نہیں اور رمضان میں ورزش کرنے کا بہترین وقت کیا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق رمضان میں ورزش کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ آپ بہت سست روی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ رمضان میں ورزش کرنا مکمل طور پر محفوظ ہے اور لوگوں کو رمضان میں بھی ورزش کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ جسم کو پُھرتیلا اور توانا رکھتی ہے۔
رمضان میں ورزش کا بہترین وقت؟
بہت سے افراد رمضان میں ورزش کرنے کے اوقات کے حوالے سے تذبذب میں مبتلا ہوتے ہیں کہ انہیں روزہ رکھ کر ورزش کرنی چاہیے یا روزہ کھولنے کے بعد۔ اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان میں ورزش کرنے کے اوقات بہت زیادہ معنی رکھتے ہیں کہ آپ کس وقت ورزش کر رہے ہیں۔ آپ روزے کے حالت میں صبح ہی ورزش کر لیتے ہیں تو یہ آپ کی صحت کے لیے ایک اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہوگا۔ کیوں کہ صبح ورزش کرنے کے بعد آپ کے جسم میں پورا دن گزارنے کے لیے توانائی باقی نہیں رہے گی۔ افطار سے 20 سے 30 منٹ پہلے ورزش کرنا معاون ثابت ہوتا ہے کیوں کہ جب آپ ورزش کر کے فارغ ہوں گے تو اس کے تھوڑی ہی دیر بعد روزہ کھولنے کا وقت ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی روزے کی حالت میں ورزش نہیں کرنا چاہتا تو انہیں چاہیے کہ وہ افطار میں بہت ہلکی غذا لیں اور افطار کے کچھ دیر بعد ورزش کی جا سکتی ہے۔
روزے کی حالت میں کس قسم کی ورزش کی جا سکتی ہے؟
روزے کی حالت میں ہائی انٹینسیٹی انٹرول ٹریننگ میں لنجز، اسکواٹس، رننگ، کرنچز اور اس طرح دیگر ایکسر سائز شامل ہوتی ہیں جس سے دل کی دھڑکنیں تیز ہوتی ہیں اور یہ ورزش جسم کی چربی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ کم از کم 20 منٹ ورزش لازمی کی جائے گی اور ہر دو سے تین دن بعد اپنی ورزش کا دورانیہ بڑھانا چاہیے۔ اگر روزانہ ایک ہی طرح کی ورزش کی جائے تو اس سے جسم پر اثرات کم ہوں گے۔ اگر روزانہ ٹریڈ مِل (ورزش کی مشین) کے ذریعے بھی ورزش کی جائے تو دو سے تین دن بعد ٹریڈ مِل کی رفتار اور دورانیے کو بڑھاتے رہنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔