کورونا سے بے حال بالی ووڈ ’بجٹ 2022‘ سے افسردہ، مودی حکومت نے پھر کیا مایوس

آئی ایم پی ایچ اے سربراہ ٹی پی اگروال کا کہنا ہے کہ اس سال تو ہمیں بجٹ میں بلایا ہی نہیں گیا، کسی بھی انڈسٹری باڈی کو نہیں بلایا گیا تھا، مطلب آپ نے تو ہمیں اپنے یہاں شامل کرنے تک کا نہیں سوچا۔

نرملا سیتارمن، تصویر یو این آئی
نرملا سیتارمن، تصویر یو این آئی
user

تنویر

کورونا بحران نے گزشتہ دو سالوں میں ہر شعبہ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بالی ووڈ فلم انڈسٹری بھی اس سے نہیں بچ سکا اور اس انڈسٹری سے جڑے لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ بجٹ 2022 میں ان کے لیے کوئی اچھی خبر چھپی ہوگی۔ لیکن جب مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیا تو بالی ووڈ کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں لگا۔ ’فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنے ایمپلائز‘ (ایف ڈبلیو آئی سی ای) کے سربراہ بی این تیواری نے تو مودی حکومت پر بالی ووڈ کو پوری طرح نظرانداز کرنے کا الزام عائد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ شاید ہی کبھی فلم انڈسٹری کے فائدے پر کوئی بجٹ رہا ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے ورکرس کے لیے سوچا جائے اور ان کے لیے حکومت کچھ کرے، لیکن تازہ بجٹ میں بھی بالی ووڈ میں کام کرنے والوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔

بی این تیواری کا کہنا ہے کہ کورونا بحران میں ہمارے کتنے ورکرس بے روزگار ہو گئے اور کتنوں نے تو بھکمری سے اپنی جان گنوا دی۔ آج بھی 50 فیصد لوگ بے روزگار بیٹھے ہیں۔ حکومت ہر بار بجٹ نکالتی ہے، پتہ نہیں کس کے لیے بناتی ہے۔ ہم لوگ بھی اسی ملک میں رہتے ہیں اور ٹیکس بھی دیتے ہیں۔ حکومت کو لگتا ہے کہ فلم انڈسٹری کا مطلب بس بڑے بڑے ہیرو-ہیروئن ہی ہیں۔ باقی جو کام کرنے والے ہیں ان کے بارے میں حکومت کچھ جانتی ہی نہیں۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ جانیں کہ جو انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہیں، وہ ابھی تکلیف میں ہیں۔ ان کے حق کے لیے بھی سوچا جائے۔


انڈین فلمز اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرس کونسل (آئی ایف ٹی پی سی) ٹی وی وِنگ کے چیئرمین جے ڈی مجیٹھیا کا کہنا ہے کہ اس سال حکومت کو تو ہماری طرف زیادہ دھیان دینا چاہیے تھا کیونکہ اس بار سب سے زیادہ کوئی خسارے میں ہے تو وہ ہم پروڈیوسرس۔ سب سے زیادہ نقصان ہم برداشت کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ ٹیکس کی بات کروں تو اس میں تھوڑی رعایت ملنی چاہیے تھی۔ جے ڈی مجیٹھیا کا کہنا ہے کہ اب تو ہمیں بھی انڈسٹری کا درجہ باضابطہ طور پر مل جانا چاہیے۔ صرف کاغذ پر انڈسٹری کا درجہ ملنے سے کام نہیں چلنے والا، اب اس پر عمل درآمد کا وقت بھی آ گیا ہے۔ ایسے ایمرجنسی حالات میں ہم پروڈیوسرس خود کو نہیں بچا پاتے ہیں۔ اگر انڈسٹری اسٹیٹس نافذ کیا جاتا تو بینک فنڈنگ اور باقی سرمایہ کاری کے دوران چیزیں تھوڑی آسان ہو جائیں گی۔ فلم اینڈ ٹیلی ویژن ڈائریکٹر ایسو سی ایشن کے صدر اشوک پنڈت کا کہنا ہے کہ حکومت سے تو ہم انڈسٹری اسٹیٹس کے نفاذ سے متعلق کئی بار گزارش کر چکے ہیں، لیکن کوئی پیش قدمی نہیں ہو رہی۔

واضح رہے کہ سشما سوراج کے وقت 1998 میں بالی ووڈ کو انڈسٹری کا درجہ ملا تھا۔ لیکن وہ محض کاغذات تک رہ گیا ہے۔ اس سال بھی بجٹ میں اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔ آئی ایم پی ایچ اے سربراہ ٹی پی اگروال کا کہنا ہے کہ حیرانی کی بات ہے کہ اس سال تو ہمیں بجٹ میں بلایا ہی نہیں گیا ہے۔ کسی بھی انڈسٹری باڈی کو نہیں بلایا گیا تھا۔ مطلب آپ نے تو ہمیں اپنے یہاں شامل کرنے تک کا نہیں سوچا، تو پھر بجٹ میں کیا ہی امید کی جائے۔ یہ کافی مضحکہ خیز حالت ہے کہ آپ ایسی انڈسٹری کو نظر انداز کر رہے ہیں جو معیشت میں ایک اچھا خاصہ کردار نبھا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Feb 2022, 3:11 PM