کشمیر میں لاک ڈاون کے بیچ نوجوان سکھ گلوکار کے ’کشمیری گانوں‘ کی دھوم
ہرکرشن سنگھ صنم نامی گلوکار کے کشمیری گانوں، اردو غزلوں اور پنجابی گیتوں کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ سن کر پسند بھی کرتے ہیں اور انہیں شیئر کرکے دوسروں کو بھی سسنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
سری نگر: جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والا ایک جوان سال سکھ گلوکار کورونا قہر کے باعث گھروں میں ہی محصور لوگوں کی ذہنی اکتاہٹ کو دور کرنے کے لئے اپنی خوش الحان آواز میں کشمیری، اردو اور پنجابی زبانوں میں گائے جانے والے گیت سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہا ہے جس پر انہیں غیر معمولی پذیرائی مل رہی ہے۔
ہرکرشن سنگھ صنم نامی اس 25 سالہ سکھ گلوکار کے کشمیری گیت جیسے 'کس وانے یم ستم'، 'دلبرو مے دلس' وغیرہ جن کو اصل میں راشد جہانگیر، رشید حافظ اور نسیم الحق جیسے نامور کشمیری گلوکاروں نے گایا ہے، سوشل میڈیا کی سائٹس بالخصوص فیس بک پر وائرل ہوکر نہ صرف مقبول خاص وعام ہوگئے ہیں بلکہ لوگوں کے لئے بھی ذہنی سکون و بہترین وقت گزاری کا ذریعہ بن گئے ہیں اور لوگ ان کی خوش الحان آواز کے لئے رطب اللسان ہیں۔ موصوف گلوکار کے کشمیری گانوں، اردو غزلوں اور پنجابی گیتوں کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ سن کر پسند بھی کرتے ہیں اور انہیں شیئر کرکے دوسروں کو بھی سسنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
ہرکرشن سنگھ صنم نے اپنی اس سرگرمی کے بارے میں یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے مجھے دوسرے میوزیکل پروگراموں میں شرکت کرنے کے لئے ریاضت اور دوڑ دھوپ کرنے کی وجہ سے ٹائم نہیں ملتا تھا اب چونکہ لاک ڈاؤن سے سب کچھ یک دم بند ہوگیا ہے تو میں نے اپنے گائے گیتوں کے ویڈیو تیار کرکے انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا شروع کیا تاکہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی اکتاہٹ دور ہوسکے'۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کافی اچھا رسپانس آرہا ہے خاص کر کشمیر، پیر پنچال اور وادی چناب کے لوگ میرے گیت سن رہے ہیں اور مجھے بہت پیار دیتے ہیں۔
موصوف نوجوان گلو کار کا کہنا ہے کہ مسلم کیمونٹی سے زیادہ ہی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا: کہ 'مسلم کیمونٹی سے زیادہ رسپانس آرہا ہے وہ کبیر داس جی کے بھجن کرتن سننے کی فرمائشیں کررہے ہیں اور اس کے علاوہ کشمیری گانے، اردو غزلیں اور پنجابی گیت سننے کی بھی فرمائشیں موصول ہورہی ہیں'۔
ہرکرشن کا کہنا ہے کہ 'پہلے میں ایسے ہی کشمیری گیت گا لیا کرتا تھا لیکن جب سے مجھے شاعری سمجھ میں آنے لگی ہے تب سے گانے میں زیادہ لطف آنے لگا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان کے الفاظ کا تلفظ صحیح کرنے کے لئے میں اساتذہ خاص کر غلام سیٹھی صاحب کے سامنے تلمیذ کرکے ریاضت کرتا ہوں پھر کشمیری گانے گاتا ہوں یہی وجہ ہے کہ پنجابی مادری زبان ہونے کے باوصف میرا کشمیری زبان کے الفاظ کا تلفظ بہتر ہے۔
موصوف سکھ گلوکار نے لوگوں سے لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں ہی بیٹھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر ہم ایک ماہ یا کم سے کم پندرہ دنوں تک مکمل طور پر گھروں میں ہی بیٹھیں گے تو یہ وبا ختم ہوسکتی ہے'۔ انگریزی ادب کے ایک اسکالر ذیشان علی کا کہنا ہے کہ میں فیس بک پر صنم کا گایا ہوا ایک گیت سن کر دنگ رہ گیا۔ انہوں نے کہا: کہ 'میں فیس بک پر یوں ہی سرفنگ کررہا تھا کہ اچانک صنم جی کا ایک گایا ہوا گیت دیکھا اس کو سنا تو میں دنگ رہ گیا اور تب سے نہ صرف ان کا ایک فین بن گیا بلکہ روز ان کے گانے سننے کا عادی بن گیا'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Apr 2020, 4:30 PM