دہلی کے کوارنٹائن سینٹر میں کھانا نہ ملنے کی وجہ سے شوگر کے مریض کی موت

تمل ناڈو کے کوئمبٹور کے رہنے والے محمد مصطفیٰ کو راجیو گاندھی اسپتال سے 4 روز قبل سلطانپوری میں واقع کوارنٹائن مرکز میں منتقل کیا گیا تھا، اس وقت تک ان کی کووڈ-19 ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

کل دہلی کے سلطانپوری علاقہ میں واقع کوارنٹائن مرکز میں ایک 50 سالہ شخص کی موت واقع ہوگئی، اس کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔ کوارنٹائن مرکز میں اس مرحوم شخص کے ساتھ رہ رہے لوگوں کا الزام ہے کہ شوگر کا مریض ہونے کے باوجود اس شخص کو نہ وقت پر دوا دی گئی، نہ ہی اس کو وقت پر کھانا دیا گیا۔ ساتھیوں کا الزام ہے کہ دوا اور کھانا دینے کے تعلق سے کوارنٹائن مرکز کے اسٹاف اور ڈاکٹرس سے بار بار درخواست بھی کی گئی۔

دہلی کے کوارنٹائن سینٹر میں کھانا نہ ملنے کی وجہ سے شوگر کے مریض کی موت

تمل ناڈو کے کوئمبٹور کے رہنے والے محمد مصطفیٰ کو راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال سے چار روز قبل سلطانپوری میں واقع کوارنٹائن مرکز میں منتقل کیا گیا تھا اور واضح رہے اس وقت تک اس کی کووڈ-19 ٹیسٹ کی رپورٹ بھی نہیں آئی تھی۔


واضح رہے محمد مصطفیٰ 19 مارچ کو تمل ناڈو سے دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے آئے تھے اور 24 مارچ کو اس کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس جانا تھا لیکن 24 مارچ کی رات کو وزیر اعطم کے ذریعہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد وہ نہیں جاسکا۔ 31 مارچ کو اسے راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ کورونا پازیٹو پایا گیا تھا، وہ اپریل 18 تک وہیں تھا جس کے بعد اسے سلطانپوری میں واقع کوارنٹائن مرکز میں منتقل کر دیا گیا تھا۔


روتی بلکتی مصطفیٰ کی اہلیہ کا کہنا تھا ’’مصطفی ڈاکٹرس سے شوگر کی دوا اور وقت پر کھانے کی گزارش کرتا رہا، لیکن کسی نے اس کی نہیں سنی۔ اس نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر اس کو وقت پر کھانا اور دوا ملتی رہے تو وہ ٹھیک ہو جائیں گے لیکن اب تو میں ان کو آخری بار بھی نہیں دیکھ پاؤں گی‘‘ مصطفیٰ کے اہل خانہ میں اہلیہ کے دو لڑکے ہیں۔

مصطفیٰ کئی روز سے بیمار تھا اور جب اس نے اپنی اہلیہ سے فون پر بات کی تھی تو اس نے بہت کمزور آواز میں کہا تھا کہ وہ ٹھیک ہو جائے گا اور اس کو جلد کھانا ملنے والا ہے۔ تمل ناڈو کی یونین مسلم لیگ کی رکن مظفر فاطمی نے بتایا کہ ’’ہم نے تمل ناڈو میں کووڈ-19 کے مسائل دیکھنے والے اسپیشل آفسر صدیقی کو بتایا تھا اور ہم نے تمل ناڈو حکومت کے ذریعہ دہلی میں تمل ناڈو حکومت کے پرنسپل ریزیڈنٹ کمشنر کو بھی مطلع کر دیا تھا۔‘‘ مظفر نے یہ بھی بتایا کہ ہماری تنظیم کے لوگوں نے پوری احتیاط کرتے ہوئے وہاں کھانا اور پھل وغیرہ بھیجنے کی کوشش کی، لیکن ان کو اس کی اجازت نہیں دی گئی۔


واضح رہے سلطانپوری کوارنٹائن مرکز کے بارے میں اطلاع ملی ہے کہ وہاں صبح کا ناشتہ 11.30 بجے ملتا ہے جس میں بریڈ کے دو پیس اور ایک کیلا ہوتا ہے، دوپہر کا کھانا 2.30 بجے ملتا ہے ایسے میں شوگر کے مریضوں کے لئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں، کیونکہ شوگر کے مریض کو ہر دو گھنٹے بعد کچھ نہ کچھ کھانا ہوتا ہے۔

پانچ منزلہ اس کوارنٹائن مرکز میں 550 مریض رہتے ہیں لیکن ذرائع کے مطابق ڈاکٹرس ہر منزل پر نہیں جاتے۔ خبر یہ بھی ہے کہ کوئی نرس نہیں آتی۔ تمل ناڈو کے ریزیڈنٹ کمشنر کو خط کے ذریعہ مصطفیٰ کی موت کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کی میت ایل این جے پی اسپتال میں منتقل کر دی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ لاش کو دفن کرنے کے لئے اسی وقت دیا جائے گا جب مصطفیٰ کے اہل خانہ کی جانب سے کوئی اجازت نامہ موصول ہو گا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں تمل ناڈو سے شرکت کرنے والا مصطفیٰ دوسرا شخص ہے جس کی موت ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Apr 2020, 2:11 PM