پاکستانی حکام صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنائیں، سی پی جے

امریکی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ڈیٹا کے مطابق اس ملک میں 1992ء سے اب تک 64 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

ایک عالمی میڈیا رائٹس گروپ نے پاکستانی حکام سے صحافی جام صغیر احمد لاڑ کے قتل کی تحقیقات کی کارروائی تیز کرنے اور ملک میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بیچ میڈیا کے تحفظ اور آزادی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہفتہ 23 مارچ کو اسلام آباد سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے پاکستانی حکام پرزور دیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے شروع میں ہونے والے جام صغیر احمد لاڑ کے قتل کی تحقیقات ''تیز اور شفاف‘‘ طریقے سے کروائیں اور اس امر کا تعین کریں کہ آیا ''اس کا تعلق ان کی صحافت سے تھا۔‘‘

جام صغیر احمد لاڑ، روزنامہ خبریں کے نامہ نگار تھے جو اردو زبان کا ایک مقبول اخبار ہے۔ جام صغیر پاکستان کے مرکزی صوبے پنجاب میں دہشت گردی کی اس واردات میں گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے تھے۔ مقامی میڈیا کی خبروں کے مطابق ان پر فائرنگ خان پور صدر تھانہ کے حدود میں نواں کوٹ میں نامعلوم مسلح افراد نے کی تھی۔ فائرنگ اُس وقت کی گئی تھی جب وہ روزہ افطار کرنے کے بعد اپنے دفتر میں بیٹھے تھے۔


امریکہ میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کے بہیمانہ قتل اور پھر سزا سے بچ نکلنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ سی پی جے ایشیا کے پروگرام کوآرڈینیٹر Beh Lih Yi نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں کہا، ''پاکستان کی حکومت کو میڈیا کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے چاہییں اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحافی انتقامی کارروائیوں کے خوف کے بغیر رپورٹنگ کر سکیں۔‘‘

پاکستان میں فوج پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف حملے، انہیں دھمکیاں دینے اور ان کے ساتھ آن لائن بدسلوکی کی شکایات عام ہو چکی ہیں۔ گزشتہ ماہ 40 سے زائد صحافیوں اور یوٹیوبرز کو حکام کی طرف سے طلب کر کے ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی خاص طور پر اعلیٰ کورٹ کے ججوں پر تنقید کیے جانے کے معاملے میں ان کی سرزنش کی گئی تھی۔


امریکی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ڈیٹا کے مطابق اس ملک میں 1992ء سے اب تک 64 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ جنوبی ایشیا کا یہ ملک سی پی جی کے 2023ء کے عالمی استثنیٰ انڈیکس میں 11 ویں نمبر پر تھا۔ اس انڈیکس میں صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہ ملنے کے حساب سے ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔