جرمن ہائی وے پر مسافر بس کے حادثے میں متعدد افراد ہلاک
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ حادثے کے وقت اس بس میں 55 افراد سوار تھے، جن میں سے 53 مسافر تھے اور باقی دو ڈرائیور۔
جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ کے قریب ایک مسافر بس کو پیش آنے والے ایک بڑے حادثے میں بدھ ستائیس مارچ کو کم از کم پانچ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ بس جرمن دارالحکومت برلن سے سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ جا رہی تھی۔لائپزگ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپ کے بیسیوں شہروں میں خاص طور پر نوجوانوں اور سیاحوں کو کم قیمت پر زمینی سفر کی سہولت مہیا کرنے والے فلکس بس نیٹ ورک کی اس بس کو یہ حادثہ جرمنی میں آٹوبان کہلانے والی ہائی ویز کے نیٹ ورک کی ایک شاہراہ اے نائن پر پیش آیا۔
پولیس کے مطابق آج بدھ کی صبح یہ مسافر بس نامعلوم وجوہات کی بنا پر ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو کر ہائی وے سے اتر کر الٹ گئی۔ حادثے کے فوری بعد کئی امدادی ہیلی کاپٹر اور ایمبولنسیں جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے اور ہلاک شدگان کی لاشیں ہٹانے اور زخمیوں کی طبی دیکھ بھال کا کام شروع کر دیا گیا تھا۔
اس دوران ریسکیو کارروائیوں کے باعث متاثرہ آٹوبان پر دوطرفہ ٹریفک بھی پوری طرح بند کر دی گئی تھی۔ جرمنی میں اے نائن کہلانے والی آٹوبان ملک کے شمال اور جنوب میں قومی شاہراہوں کو جوڑنے والی ایک مرکزی ہائی وے ہے۔فلکس بس کمپنی کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ یہ حادثہ کن حالات میں پیش آیا۔ ہم پولیس، مقامی حکام اور امدادی کارکنوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، زخمیوں کا علاج جاری ہے اور اس حادثے کے اسباب کا تعین بھی جلد ہی ہو جائے گا۔‘‘
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ حادثے کے وقت اس بس میں 55 افراد سوار تھے، جن میں سے 53 مسافر تھے اور باقی دو ڈرائیور۔ ایک ڈرائیور بس چلا رہا تھا جبکہ طویل مسافت کے پیش نظر دوسرا ڈرائیور ضابطوں کے مطابق اضافی طور پر بس میں موجود تھا۔
اے نائن آٹوبان پر لائپزگ کے نواح میں ہی گزشتہ برس دسمبر میں بھی ایک مسافر بس کو ایک حادثہ پیش آیا تھا، جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے قبل 2019ء میں بھی اسی شاہراہ پر وفاقی صوبے سیکسنی انہالٹ میں باڈ ڈیورین برگ کے قریب ایک بس کو حادثہ پیش آیا تھا، جس میں ایک خاتون ہلاک اور کئی دیگر مسافر زخمی ہو گئے تھے۔ آج پیش آنے والا حادثہ اس جرمن شاہراہ پر گزشتہ کئی برسوں کے دوران رونما ہونے والا سب سے ہلاکت خیز حادثہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔